فون پر پہلے پیغام آتا ہے کہ آپ بہت بجلی پی گئے ہیں۔ چند دن بعد اطلاع دی جاتی ہے کہ اتنے پیسے فلاں تاریخ تک ادا کر دیں تو اچھا ہو گا۔ کچھ وقت کے بعد کوئی صاحب کال کرتے ہیں اور دھاڑ کے کہتے ہیں کہ باہر نکلو۔ ہم میٹر کاٹنے آئے ہیں۔
ہزار مرتبہ بتا چکا ہوں کہ میں شیخوپورہ کا ذوالفقار علی نہیں ہوں۔ اپنے اہلِ خانہ اور محلے داروں سے بھی تصدیق کر لی ہے۔ شیخوپورہ والوں کا البتہ نہیں کہہ سکتا۔ کوئی صاحب وہاں سے ہیں تو ازراہِ کرم دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا میں واقعی ذوالفقار علی ہوں۔ ہائیں؟
لیکن بجلی کا میٹر تو میں نے وہاں کوئی نہیں لگوایا۔ بلکہ میں کبھی گیا ہی نہیں۔ نہ جاؤں گا۔ جھوٹے کہیں کے!