Skip to content
  • شاعری
  • فہرست
  • اصناف
    • غزل
    • رباعی
    • دوہا
    • نظم
      • نظمِ معریٰ
      • آزاد نظم
      • مثنوی
      • قطعہ
  • زمرے
    • حمد و نعت
    • سلام و منقبت
    • مناجات
    • مرثیہ
    • سہرا
    • منظوم ترجمہ
    • امروزیہ
    • ہجو
    • ہزل
    • واسوخت
Menu
  • شاعری
  • فہرست
  • اصناف
    • غزل
    • رباعی
    • دوہا
    • نظم
      • نظمِ معریٰ
      • آزاد نظم
      • مثنوی
      • قطعہ
  • زمرے
    • حمد و نعت
    • سلام و منقبت
    • مناجات
    • مرثیہ
    • سہرا
    • منظوم ترجمہ
    • امروزیہ
    • ہجو
    • ہزل
    • واسوخت

اردو شاعری

تعارف

راحیلؔ فاروق

شاعری کیا ہے؟

شاعری کلام کی وہ صورت ہے جو بول چال سے زیادہ بلیغ ہو اور اس میں آہنگ پایا جائے۔ بول چال سے زیادہ بلیغ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ گفتگو میں ہم جو معانی ادا کرتے ہیں وہ کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ بیان ہو جائیں۔ آہنگ سے یہ مقصود ہے کہ شعر میں ایک مترنم اتار چڑھاؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے جو کلام کی عام صورتوں میں مفقود ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاعری الفاظ کا وہ استعمال ہے جس میں ایک طرف معانی کی وسعت ذہن کو تسخیر کرے تو دوسری جانب نغمگی کی تاثیر دل کو جکڑ لے۔ گویا ایک اچھا شعر بشر کے پورے وجود کا تجربہ ہے۔

مذہبی صحائف کی اکثریت شاعری یا اس سے ملتے جلتے اسلوبِ کلام پر مشتمل ہے۔ یہ حقیقت یہ نکتہ ہمارے ذہن نشین کروانے کے لیے کافی ہے کہ دنیا میں کلام کی کوئی صورت شاعری سے زیادہ پرتاثیر نہیں ہو سکتی۔ شاعری عربی الاصل لفظ ہے جس کا مادہ شعر ہے۔ شعر کے معانی پہچان اور شناسائی کے ہیں۔ شعور کا لفظ اسی سے نکلا ہے۔ اس سے مترشح ہوتا ہے کہ شاعری محض تخیلات کی آوارگی اور الفاظ کا جوڑ توڑ نہیں ہے بلکہ ایک ایسے شعور اور وقوف کا ابلاغ ہے جو عام لوگوں میں نہیں پایا جاتا۔ افلاطون نے شاعری کی مذمت کی ہے۔ اسی طرح قرآن بھی شعرا کے بارے میں بالعموم اچھے خیالات نہیں رکھتا۔ تاہم غائر مطالعے سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ شاعری یقیناً تہذیبِ انسانی کے لیے ایک غیرمعمولی اور بےنظیر نعمت ہے بشرطیکہ شاعر کو پیغمبر اور پیغمبر کو شاعر نہ سمجھ لیا جائے۔

اردو شاعری

اردو شاعری کے آغاز کے بارے میں تمام آرا اس سے مشروط ہیں کہ آپ اردو کسے سمجھتے ہیں۔ امیر خسروؔ سے لے کر قلی قطبؔ شاہ تک بہت سے لوگوں کے سروں پر اردو شاعری کے حوالے سے اولیت کے مختلف تاج ناقدین و محققین نے سجا رکھے ہیں۔ ہم سے کوئی پوچھے کہ میاں، تم جو اردو بولتے ہو اس کا پہلا شاعر کون تھا تو ہمارا جواب شاید داغؔ ہو گا۔

فارسی تہذیب اور شاعری کے ہندوستان میں شیوع کے بعد مسلمان اشرافیہ سے توقع نہیں کی جا سکتی تھی کہ ان کا ادب مقامی روایت کو درخورِ اعتنا سمجھے گا۔ نتیجتاً ہماری شاعری کویل کے مدھر گیتوں اور ساون کی مدھ ماتی رتوں کی بجائے گل و بلبل اور فصلِ بہار کے گرد گھومتی ہے۔ اب جب کہ ایسا ہو چکا ہے، بہت سے لوگ تاریخ کے پہیے کو الٹا چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا اس حوالے سے یہ خیال ہے کہ اس روایت میں ان گنت نسلیں گزار چکنے کے بعد اب اہلِ اردو کے اجتماعی ذوق کو انفرادی تحریکوں سے بدلنے کی سعی لاحاصل ہے۔ یہ روایت اب اردو والوں میں مستحکم ہو چکی ہے اور تاریخی و ثقافتی ہر دو لحاظ سے یہی اردو شاعری کی شناخت ہے۔ نیز وہ تمام معانی جو شاعرانہ مضامین کے کسی اور نظام میں ادا کرنے ممکن ہیں، اس میں ادا کیے جا سکتے ہیں اور کیے گئے ہیں۔

شعرِ راحیلؔ

اردو گاہ کا شعبۂ شاعری راحیلؔ فاروق کے کلام کے لیے مخصوص ہے۔ موصوف کی شاعری اردو کی کلاسیکی روایت سے تعلق نہیں تو نسبت ضرور رکھتی ہے۔ ذیل میں ان کی سخن آرائیوں میں سے چند متفرق چیزیں پیش کی گئی ہیں۔ آپ ان سے مطالعے کا آغاز کر سکتے ہیں۔

حسرتیں گو کہ بےشمار نہیں

31 جنوری 2018ء

حسنِ معصوم کو نزدیک تو لا بیٹھا ہوں

10 اگست 2019ء

عبرت کا ہر نشان خدا کا نشان ہے

20 مئی 2021ء

میرے طبیب کی قضا میرے سرھانے آ گئی

10 اگست 2016ء

سینائے بام سے جو صدا دی گئی ہمیں

11 اکتوبر 2018ء

رباعی شمارۂ ۲۸

1 اکتوبر 2022ء

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق کی شاعری۔ غزلیات، رباعیات، آزاد، معریٰ اور پابند نظمیں، دوہے، قطعات۔۔۔ سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود!

آپ کے لیے

ناخوش نہیں تو خوش بھی محبت میں ہم نہیں

10 فروری 2018ء

عشق کا شاخسانہ وہ خود ہیں

6 اگست 2018ء

ہم ترے عشق پہ مغرور نہ ہو جائیں کہیں

2 مارچ 2018ء

حسنِ معصوم کو نزدیک تو لا بیٹھا ہوں

10 اگست 2019ء

سینائے بام سے جو صدا دی گئی ہمیں

11 اکتوبر 2018ء

تازہ ترین

جی بھر کے جی لیا ہو تو مرنا تو چاہیے

21 فروری 2023ء

تیل

29 جنوری 2023ء

رباعی شمارۂ ۲۹

12 دسمبر 2022ء

آ دیکھ مہر اپنے کرم کی لگی ہوئی

4 دسمبر 2022ء

خاموش ہوئے ہم تو لہو بول پڑا ہے

27 اکتوبر 2022ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔