سوچا ہوا سوال ہے سمجھا ہوا جواب
پھرتی ہے آنکھ ڈھونڈتی اس حسن کا جواب
کرتے کوئی سوال تو بنتا بھی تھا جواب
اب آپ کی نظر کے تکلم کا کیا جواب
کیا دھڑکنوں نے جانے سوالات کر دیے
چارہ گروں نے سوچے بنا دے دیا جواب
ہمت کہاں کہ دونئِ ہمت کو روئیں ہم
کیونکر بتائیں حوصلہ کیوں دے گیا جواب
اس سے بڑی نہیں کوئی حکمت کتاب میں
ہو راہ کا سوال تو ہے نقشِ پا جواب
تو انتظار کر مرے مرنے تک اے خدا
پہلے فقیہِ شہر کو دے لوں ذرا جواب
راحیلؔ کی غزل ہے غزالاں کی دھن کا فیض
ہر مصرع انتخاب ہے ہر شعر لاجواب