اردو محاورے
تعارف
اردو گاہ کے شعبۂ محاورات میں خوش آمدید!
محاورہ کا معنیٰ
لفظ محاورہ عربی کا ہے اور اس کا مادہ ح و ر یا ح ا ر ہے۔ اس کے معانی واپس ہونے، پلٹنے یا لوٹ کر آنے کے ہیں۔ چونکہ یہ عمل گردش کے مشابہ ہے اس لیے گھومنے کے معانی بھی پیدا ہوئے۔ لہٰذا محور گردش کے مرکز کو کہا جاتا ہے۔ کپڑے کو دھو کر چٹا صاف کر دینے کو بھی کہتے ہیں کیونکہ اس طرح وہ واپس اپنی اصل پر آ جاتا ہے۔ غالباً اسی لیے صفائی، سفیدی اور پاکیزگی کا مفہوم داخل ہوا۔ حور اور حواری میں یہی معانی ہیں۔ حور بمعنی گوری چٹی عورت۔ حواری وہ ساتھی جو با صفا اور پاک ہو۔ اس کے علاوہ یہ بات چیت کے معانی میں آتا ہے کیونکہ تبادلۂ خیال میں بات ایک شخص سے دوسرے کی جانب پلٹتی ہے۔ محاورہ اسی سے ہے۔ ان معنوں میں یہ کلام کے مقابل ہے۔ کلام ایک شخص کے بات کرنے کو کہتے ہیں۔ جبکہ اس مادے میں ایک سے زیادہ لوگوں کے مابین گفتگو کا مفہوم پایا جاتا ہے۔
لہذا محاورہ کا اصل مطلب ایک دوسرے سے گفتگو اور بات چیت ہے۔ تاہم زبان و ادب کے مباحث میں اس سے عام طور پر کسی زبان، قوم یا معاشرے کا معیاری طرزِ گفتگو مراد لیا جاتا ہے۔ لہٰذا با محاورہ کا مطلب ہے وہ کلام جو اہلِ زبان کی بول چال کے معیار کے مطابق ہو۔
اصطلاحی مفہوم
قواعد کی رو سے محاورہ اسے کہتے ہیں کہ کوئی کلمہ یا کلام حقیقی کی بجائے مجازی معانی میں آئے۔ یعنی لفظ کے لغوی معانی نہ لیے جائیں بلکہ وہ مخصوص مفہوم سمجھا جائے جو اہلِ زبان کی گفتگو میں رائج ہو۔ مثلاً بسم اللہ کرنا سے مراد واقعی بسم اللہ پڑھنا نہیں بلکہ کسی کام کی ابتدا یا آغاز کرنا ہے۔ یا آنکھیں پھیر لینے کا مطلب سچ مچ دیدے مٹکانے کی بجائے یہ ہے کہ آدمی بےمروتی اور بےرخی سے پیش آنے لگے۔
اصطلاحی معنوں میں اس سے مراد خاص فعل کی وہ صورت لینی چاہیے جس کے معانی حقیقی نہ ہوں۔ تاہم وسیع تر معانی میں ہر مجازی کلمہ یا کلام محاورہ ہو سکتا ہے خواہ فعل ہو یا نہ ہو۔ محترمہ عشرت جہاں ہاشمی صاحبہ کی کتاب اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ کے مندرجات انھی وسیع معانی میں محاورے ہیں ورنہ وہ زیادہ تر افعال کی قسم سے تعلق نہیں رکھتے۔
اردو گاہ کا شعبۂ محاورات
زیرِ نظر صفحات میں ڈاکٹر عشرت جہاں ہاشمی صاحبہ کی تالیف موسوم بہ اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ مراسلہ وار پیش کی گئی ہے۔ اردو زبان اور تہذیب کے طلبہ کے لیے یہ کتاب مبادیات کی حیثیت سے مفید ہے۔ انٹرنیٹ پر اس کا متن حقوقِ عامہ کے تحت دستیاب ہے جس کے لیے ہم ڈاکٹر صاحبہ اور فراہم کنندگان کے شکر گزار ہیں۔
اس کتاب میں درج تقریباً تمام محاورے افادۂ عام کی غرض سے اردو گاہ پر پیش کر دیے گئے ہیں۔ کتاب میں نہ معلوم کیوں الفبائی ترتیب کو ردیف وار قرار دیا گیا ہے۔ ہم نے اسے ترتیبِ تہجی ہی سمجھ کر مندرجات کو ا سے شروع ہونے والے محاورات، ب سے شروع ہونے والے محاورات، وغیرہ کے عنوانات کے تحت الگ الگ صفحات پر پیش کیا ہے۔
اردو محاورات
اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ۔ محترمہ عشرت جہاں ہاشمی کی وقیع کتاب کے مندرجات جو اردو گاہ پر مراسلہ وار پیش کیے گئے ہیں۔