حسنِ ظن کا یہ عالم ہے کہ اچھی اردو بولنے والے کو پاکستانی ہندوستانی سمجھتے ہیں اور ہندوستانی پاکستانی!
کیفیات
راحیلؔ فاروق
فہرست
سسی پنوں ہمارے خطے کی ایک معروف رومانوی داستان ہے۔ سسی کا تعلق بھنبھور (سندھ) سے تھا۔ میر پنوں خان کیچ (مکران، بلوچستان) کا شہزادہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ پنوں کی تلاش میں سسی صحراؤں کی خاک چھانتے چھانتے مر گئی تھی۔ اس کی قبر کا خیالی نقشہ جھنگ کے ایک شاعر نے کھینچا ہے اور دیکھیے کہ کس خوبی سے محبوب کی گلیوں کو جنت کے برابر ثابت کر دیا ہے۔
بیٹھی قبر دے وچ بہاریاں دیوے نکیرین تھئے حیران اے
گستاخ میت تیکوں کہیں نئیں دسیا کر شرم اے ہور جہان اے
وے میں سمجھیا کیچ دے کوچے ہن اج اپڑ گئیاں مکران اے
ککھ چنڑنن خان دے ویہڑے دے ایہہ ریاض میرا ایمان اے
ترجمہ: نکیرین پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ سسی قبر میں بیٹھی جھاڑو دے رہی ہے۔ کہا، اے گستاخ میت! کچھ شرم کر۔ تجھے کسی نے بتایا نہیں کہ یہ دوسرا جہان ہے؟ سسی کہنے لگی، میں سمجھی شاید یہ کیچ کی گلیاں ہیں اور میں مکران پہنچ گئی ہوں۔ اے ریاضؔ (شاعر کا تخلص)، میرے لیے تو پنوں کے صحن سے تنکے چننا ہی ایمان ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 13 مئی 2022 ء
- ربط
بچوں کی معصومیت، نوجوانوں کے تقویٰ اور بوڑھوں کے زہد پر یقین کیا جا سکتا ہے مگر ادھیڑ عمروں کی پارسائی سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 10 مئی 2022 ء
- ربط
جس کسی کو قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا اسے زندگی میں کسی نہ کسی پہلو سے سخت مجبور پایا ہے۔ کچھ نہ کچھ ضرور ایسا ہے کہ وہ اس کے لیے جس قدر محنت کرتا ہے، تدبیریں لڑاتا ہے، دعائیں اور دوائیں کرتا ہے، سب اکارت جاتا ہے۔ قدرت اس کے ہر حیلے کا توڑ کر کے اسے ایسے بےبس کر دیتی ہے جیسے کسی سورما کی مٹھی میں کوئی چوزہ ہوتا ہے۔
لیکن تعجب ہے کہ پھر بھی ہم کسی اور کو بےبس پاتے ہیں تو بڑی دیدہ دلیری اور دریدہ دہنی سے کہتے ہیں کہ محنت کرو۔ زور لگاؤ۔ ذہن لڑاؤ۔ کوشش کرو۔ کہتے بھی کہاں ہیں، باقاعدہ دق کرتے ہیں۔ برا بھلا کہتے ہیں۔ الزام لگاتے ہیں۔ اذیت دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ کوئی شخص اولاد سے، صحت سے، رزق سے، عزت سے، عقل سے، عادت سے، کسی شے سے مجبور ہو تو اس غریب پر جبر کرنا گویا زنجیر سے بندھے ہوئے آدمی کو مارنا ہے کہ وہ چلتا پھرتا کیوں نہیں۔ ایسے وقت میں ہمیں اپنے حال پر نگاہ کرنی چاہیے، عبرت پکڑنی چاہیے اور خدا سے مغفرت کا طالب ہونا چاہیے۔ مجبور کو مجبور پر ظلم کرنا زیبا نہیں اگر وہ شعور رکھتا ہو۔ بےشک اختیار اور قدرت سب خدا ہی کو ہے۔ ہم کچھ بھی طاقت نہیں رکھتے مگر وہ جو وہ ہمیں بخش دے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 30 اپریل 2022 ء
- ربط
پراپیگنڈا بڑی دلچسپ چیز ہے۔ ایڈورڈ برنیز اس کا باپ سمجھا جاتا ہے۔ ایک سو سال پہلے خواتین کو تمباکو بیچنے کے لیے اس نے امریکہ میں سگریٹ پیتی ہوئی دوشیزاؤں کے جلوس نکالے اور بڑے لطیف پیرائے میں یہ پیغام دیا کہ تمباکو نوشی عورتوں کے لیے آزادی اور خود مختاری کے مترادف ہے۔ نتیجہ ملاحظہ فرمائیے کہ سات سمندر اور ایک صدی دور آج ہمارے پسماندہ ترین دیہات میں بھی کوئی مُلّا زادہ کسی عورت کو دھواں اڑاتے دیکھ لے تو اسے ضرور بالضرور آوارہ اور بازاری سمجھتا ہے۔ یہ منطق کیسی احمقانہ ہے! لیکن پراپیگنڈا نام ہی حماقت کو منطق بنا دینے کا ہے۔
اب ذرا ادب پر نظر ڈالیے۔ اردو کے اکثر شاعر اور ادیب فی زماننا وہ ہیں جنھیں ایک جملہ قواعد اور املا کی رو سے ٹھیک ٹھیک لکھ دینا بلائے جان ہو جاتا ہے۔ یہ سانحہ شاید کسی اور زبان پر یوں نہیں گزرا۔ کم از کم انگریزی کا تو میں ضامن ہوں۔ قاعدہ یہی ہے کہ آپ پہلے زبان پر عبور حاصل کرتے ہیں اور پھر ادب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ مگر اردو میں گنگا الٹی بہتی ہے۔ اور بہتوں کو یہ معقول یا نہایت معقول بھی معلوم ہوتا ہے۔ وجہ؟ یہی کہ حماقت منطق کے سنگھاسن پر پھسکڑا مار کر بیٹھ گئی ہے۔ جو زبان نہیں جانتے وہ بتاتے ہیں کہ ادب زبان کا محتاج نہیں۔ ادبی زبان یوں ہوتی ہے۔ ووں ہوتی ہے۔ ادب اور چیز ہے۔ زبان اور چیز۔ اردو کا یہ مسئلہ ہے۔ وہ مسئلہ ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی ہکلا آپ سے خطابت کے موضوع پر خطاب کر رہا ہو۔ اور یہ تو آپ سمجھتے ہیں کہ مذکورۂ بالا فنِ شریف کا ماہر ہوا تو کر بھی لے گا۔ بلکہ شاید آپ کو اپنی نشست سے کھڑے ہو کر اس کے لیے تالیاں بھی پیٹنی پڑ جائیں!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 27 اپریل 2022 ء
- ربط
استاد شعرا کے مطالعے میں غالبؔ کو سب سے آخر میں پڑھنا چاہیے۔ اس لیے نہیں کہ وہ خاتم الشعرا ہیں بلکہ اس لیے کہ آپ تمیز کر سکیں کہ انھوں نے کہاں شاعری کی ہے اور کہاں جھک ماری ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 23 اپریل 2022 ء
- ربط
ہم سب کی زندگی میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ کچھ دے دیں تو ہم نہال ہو جاتے ہیں اور چھین لیں تو شکوہ نہیں کر پاتے۔ پھر کیسی حیرت کی بات ہے کہ خدا دیتا ہے تو ہم شکر نہیں کرتے اور لے لیتا ہے تو صبر نہیں کرتے۔ حالانکہ وہ ان لوگوں سے کہیں زیادہ دانا، مہربان اور زور آور ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 18 اپریل 2022 ء
- ربط
میں نے زندگی میں گنتی کے چند لوگ دیکھے ہیں جو اپنی غلطی ببانگِ دہل تسلیم کرنے کا جگرا رکھتے ہوں۔ اگر آپ کے ارد گرد کوئی شخص ایسا پایا جاتا ہے تو اس کی قدر کیجیے۔ شاید آپ کو اندازہ نہ ہو مگر یہ انسانوں میں پائی جانے والی نایاب ترین خوبیوں میں سے ایک ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 12 اپریل 2022 ء
- ربط
سیاست سے کسی قدر دلچسپی عمران خان کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ اس شخص کے خلوص اور دیانت کا خیال اب بھی دل میں قائم ہے مگر سوچتا ہوں کہ سیاست کم از کم ہمارے ملک میں شرفا کا کام نہیں۔ ماؤں بہنوں اور بہو بیٹیوں تک کی عزت داؤ پر لگوانے کا یارا ہو تو آدمی انتخاب لڑے۔ کمینوں کے ساتھ کمینہ اور سفلوں کے ساتھ سفلہ ہو جانے کا ذوق پایا ہو تو پارلیمان میں آئے۔ اپنی اور دوسروں کی آبرو پانی کر سکے تو تقریریں اور جلسے کرے۔ مکاری اور چالبازی میں یدِ طولیٰ رکھے تو کرسی پر بیٹھے۔ اور بےشک عمران خان نے یہ سب کیا ہے۔
مشہور قصہ ہے کہ غالبؔ نوکری کے لیے انگریز افسر کے ہاں گئے تھے۔ جب وہ ان کے نوکر ہونے کے خیال سے استقبال کو نہ آیا تو یہ کہہ کر پلٹ آئے کہ گورنمنٹ کی ملازمت باعثِ زیادتئ اعزاز سمجھتا ہوں نہ یہ کہ بزرگوں کے اعزاز کو بھی گنوا بیٹھوں۔
میں ہرگز نہیں کہتا کہ ایسے غیرت مند اور وضع دار جی صرف اگلے وقتوں میں پائے جاتے تھے۔ شریف النفس اور کریم الطبع لوگ ہر زمانے میں ہوتے ہیں۔ آج بھی ہیں۔ بس سیاست نہیں کرتے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 9 اپریل 2022 ء
- ربط
در کعبه اگر دل سوی غیرست ترا
طاعت همه فسق و کعبه دیرست ترا
ور دل به خدا و ساکن میکدهای
می نوش که عاقبت بخیرست ترا(ابوسعید ابوالخیرؒ)
اگر کعبے میں تیرا دل (خدا کے سوا) کسی اور کی طرف ہے تو بندگی محض بد اعمالی ہے اور کعبہ تیرے لیے مندر (کے برابر) ہے۔ اور اگر دل خدا کی طرف ہے اور تو شراب خانے میں بیٹھا ہے تو شراب پی۔ تیرا انجام اچھا ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 25 مارچ 2022 ء
- ربط
جمہوریت میں عوام خود اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔ بادشاہی میں ایک خاندان کے لوگ یکے بعد دیگرے حکومت کرتے ہیں۔ پاکستان میں چونکہ حکمران اور عوام دونوں بادشاہ ہیں لہٰذا یہاں دونوں نظاموں کا ایک حسین امتزاج پیش کیا گیا ہے۔ یعنی عوام کو دو تین خاندانوں سے باری باری نمائندہ منتخب کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اسے بادشاہی جمہوریت یا جمہوری بادشاہی کہنا چاہیے۔ اور ریاست کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان سے بدل کر بادشاہی جمہوریہ پاکستان رکھ دینا چاہیے۔ اسلام محض پاکستان کا قومی کھیل ہے سو وہ یوں بھی رہے گا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 17 مارچ 2022 ء
- ربط
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔
کیفیات
چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!
آپ کے لیے
لاہور میں وکلا کے امراضِ قلب کے ہسپتال پر حملے کے تناظر میں
(اقبالؒ کی روح سے معذرت کے ساتھ)
سبق پھر پڑھ جہالت کا ضلالت کا رذالت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا میں وکالت کا
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 11 دسمبر 2019 ء
- ربط
سچے مذاہب نے اونچے معیارات قائم کیے ہیں۔ ان تک پہنچنے والا انسان فلاح پاتا ہے۔ جھوٹے مذاہب نے اور بھی اونچے معیارات قائم کیے ہیں۔ ان تک انسان پہنچ ہی نہیں سکتا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 8 اپریل 2021 ء
- ربط
کہتے ہیں کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ کچھ کان میں بھی ہوتا ہو گا۔
کہیں سے گدھے کے رینکنے کی آواز آئی۔ ایک بچے نے اپنی ماں سے پوچھا، "امی! یہ کون بول رہا ہے؟"
ماں نے بتایا، "گدھا۔"
بچہ بولا، "کتنی اچھی آواز ہے!"
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 16 دسمبر 2021 ء
- ربط
سسی پنوں ہمارے خطے کی ایک معروف رومانوی داستان ہے۔ سسی کا تعلق بھنبھور (سندھ) سے تھا۔ میر پنوں خان کیچ (مکران، بلوچستان) کا شہزادہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ پنوں کی تلاش میں سسی صحراؤں کی خاک چھانتے چھانتے مر گئی تھی۔ اس کی قبر کا خیالی نقشہ جھنگ کے ایک شاعر نے کھینچا ہے اور دیکھیے کہ کس خوبی سے محبوب کی گلیوں کو جنت کے برابر ثابت کر دیا ہے۔
بیٹھی قبر دے وچ بہاریاں دیوے نکیرین تھئے حیران اے
گستاخ میت تیکوں کہیں نئیں دسیا کر شرم اے ہور جہان اے
وے میں سمجھیا کیچ دے کوچے ہن اج اپڑ گئیاں مکران اے
ککھ چنڑنن خان دے ویہڑے دے ایہہ ریاض میرا ایمان اے
ترجمہ: نکیرین پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ سسی قبر میں بیٹھی جھاڑو دے رہی ہے۔ کہا، اے گستاخ میت! کچھ شرم کر۔ تجھے کسی نے بتایا نہیں کہ یہ دوسرا جہان ہے؟ سسی کہنے لگی، میں سمجھی شاید یہ کیچ کی گلیاں ہیں اور میں مکران پہنچ گئی ہوں۔ اے ریاضؔ (شاعر کا تخلص)، میرے لیے تو پنوں کے صحن سے تنکے چننا ہی ایمان ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 13 مئی 2022 ء
- ربط