دانائی یہ ہے کہ ہم ہر شعبے میں مزید زوال، ٹوٹ پھوٹ اور افراتفری کے لیے تیار ہو جائیں۔ پاکستان کی باگ ڈور آئندہ جس نسل کو سنبھالنی ہے، اس کے ساتھ تعلیم کے نام پر اتنا بڑا ظلم ہو رہا ہے کہ وہ سنگین اخلاقی اور معاشرتی جرائم کی مرتکب ہوئے بغیر زندگی بسر کر ہی نہیں سکتی۔
کیفیات
راحیلؔ فاروق
فہرست
بہن نے گاؤں سے ایک ملازمہ کو بھیجا۔ سیدھی سادی دیہاتی عورت ہانپتی کانپتی ہمارے ہاں پہنچی اور کہنے لگی، "گرمی اتنی ہے کہ شامی میرے بت تے روح دے جھیڑے ہوسن۔"
یعنی گرمی اتنی ہے کہ شام تک میرے بدن اور روح کے جھگڑے ہو رہے ہوں گے۔
مجھے خسروؔ کی ایک رباعی یاد آ گئی۔
آن روز كه روحِ پاكِ آدم به بدن
گفتند درآ نمی شد از ترس به تن
خواندند ملائكه به لحنِ داؤد
در تن در تن درآ درآ در تن تنجس دن آدم کی پاک روح سے کہا گیا کہ جسم میں آ جا اور وہ خوف کے مارے نہ آئی۔ فرشتے داؤد علیہ السلام کے لحن میں گانے لگے، تن میں تن میں آ جا آ جا تن میں (آخری مصرعہ ویسے ترجمے کے بغیر بھی معنیٰ خیز ہے کیونکہ یہ لحن کے بول ہیں).
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 24 جون 2024ء
- ربط
دور اندیش طبیعت کا برا ہو یا رب
پھول کھلتے ہیں مری آہ نکل جاتی ہے(آغا صادقؔ)
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 23 جون 2024ء
- ربط
فریاد دلا کہ غمگساراں رفتند
سیمیں بدناں و گل عذاراں رفتند
چوں بوئے گل آمدند بر باد سوار
در خاک چو قطرہ ہائے باراں رفتند(میر ضاحکؔ)
اے دل، دہائی ہے کہ غم بانٹنے والے چلے گئے۔ چاندی کے سے بدن والے اور پھول جیسے گالوں والے چلے گئے۔ پھول کی خوشبو کی طرح ہوا پر سوار ہو کر آئے اور بارش کے قطروں کی طرح مٹی کے اندر چلے گئے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 20 جون 2024ء
- ربط
لڑکے چھپ کر کیا کیا نہیں کرتے؟
ابو کے انتقال کے چند ماہ بعد میں نے زندگی میں پہلی بار سگریٹ خریدے۔ ایک ہی رات میں ڈبیا ختم کی اور صبح جا کر امی کو بتایا کہ میں نے سگریٹ شروع کر دیے ہیں۔ انھیں بہت غصہ آیا۔ بہت دکھ ہوا۔ رونے دھونے، سمجھانے بجھانے اور گالم گلوچ کے بعد انھوں نے اور چھوٹے بہن بھائیوں نے مل کر میری خوب پٹائی کی۔ مگر میں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ پھر ایک عمر نافرمانیوں میں گزر گئی۔ مگر شاید ہی کچھ ایسا ہو جس کی خبر امی کو نہ ہو۔ ہاں بعض دکھ تھے جن کا میں نے امی کو پتا نہیں چلنے دیا۔ ایسی کچھ باتوں کی انھیں بھنک پڑی تو بہت روئیں۔ پیار کیا۔ دعائیں دیں۔
خدا کے سوا اب کوئی رازدار نہیں۔ یہ ایسا ہی ہے کہ آدمی کے سر پر آسمان کے سوا کوئی چھت نہ ہو۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 جون 2024ء
- ربط
ماں جی کبھی کبھی دعا دیا کرتی تھیں، اللہ راضی ہووی۔ ایک دن غور کیا تو احساس ہوا کہ اس سے بڑی دعا کوئی نہیں ہو سکتی۔ جس سے اللہ راضی ہو جائے اسے کیا چاہیے؟ بس پھر میں انتظار میں رہنے لگا کہ اماں کب یہ دعا دیں اور میں لپک کر آمین کہوں۔ کئی بار جی چاہا کہ انھیں بتاؤں کہ مجھے یہ دعا چاہیے۔ بس یہی دعا دیا کریں۔ مگر پھر سوچا کہ دعا تو وہ ہے جو دل سے نکلے۔ فرمائشی دعا کیا دعا ہوئی؟ بس پھر خواہش لیے پھرتا رہا۔ کان لگائے۔ دعائیں تو وہ ہر وقت دیتی تھیں۔ مگر یہ دعا کبھی کبھی۔ اور پھر میں آمین کہتا تو لگتا تھا کہ اب اللہ راضی ہو جائے گا۔ اطمینان ہو جاتا تھا۔ لیکن جب سے وہ گئی ہیں تب سے اللہ یاد بھی کم کم آتا ہے۔ آئے بھی تو دعا نہیں ہوتی۔ آمین نہیں ہوتی۔ شاید ناراض ہو گیا ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 30 مئی 2024ء
- ربط
دنیا کی نعمتیں رنگا رنگ ہیں۔ مال نعمت ہے، اولاد نعمت ہے، محبت نعمت ہے، صحت نعمت ہے، عزت نعمت ہے، طاقت نعمت ہے۔ یہ سب ہیں اور ان کی قدر تب معلوم ہوتی ہے جب انسان انھیں کھو بیٹھتا ہے۔ مگر ایک نعمت اور ہے۔ اور وہ ایسی انوکھی ہے کہ جس کے پاس ہو اسی کو اس کی قدر معلوم ہوتی ہے۔ جو محروم ہے اسے اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیسا بد نصیب ہے۔
اس نعمت کو علم کہتے ہیں!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 18 فروری 2024ء
- ربط

گزشتہ روز مرحوم کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام ان کے بھتیجے جناب نوید ریاض نے کیا اور بصد خلوص و اصرار مدعو کیا۔ میں کم نصیب ناسازئ طبع کے سبب جانے سے معذور تھا۔ مگر حماقت ملاحظہ فرمائیے کہ جھجھک کے مارے انھیں اطلاع تک نہ کی اور منہ لپیٹ کر بیٹھ رہا۔ انھیں خبر ہوئی تو الٹا فون کیا اور خیریت دریافت کی۔ خود پر رشک بھی آتا ہے اور شرم بھی۔ دیہاتی غریب دیہاتی ہی ہوتا ہے!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 1 جنوری 2024ء
- ربط
میرے پردادا خاندان کے پہلے پڑھے لکھے آدمی تھے۔ سنا ہوا ہے کہ اس زمانے میں سو میں ایک آدمی بھی تعلیم یافتہ نہ ملتا تھا۔ آج دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ ہزار میں ایک بھی تعلیم یافتہ نہیں۔ ایک دھوکا البتہ ہے جو لاکھوں دے رہے ہیں اور کروڑوں کھا رہے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 7 دسمبر 2023ء
- ربط
انسان کی اکثر تخلیقات انسان سے بہتر ہیں۔ مگر زیور جیسی خوبصورت، اوزار جیسی مضبوط، ہتھیار جیسی طاقت ور، اینٹ جیسی دیر پا، کھیتی جیسی مفید، شراب جیسی نشاط انگیز، نشتر جیسی زندگی بخش، بستر جیسی محفوظ، برج جیسی قد آور، قلعے جیسی عظیم، بجلی جیسی تیز رفتار اور مشین جیسی مستعد ایجادات کے باوجود اس کی تقدیر وہی ہے جو تھی۔ مصنوعی ذہانت کیا کر لے گی؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 3 اکتوبر 2023ء
- ربط
پٹرول بہت مہنگا ہو گیا ہے۔ مگر بدقسمتی سے گدھے بھی سستے نہیں ہیں۔ مرغے پر سواری کی نہیں جا سکتی۔ ایک عدد انسان کی ضرورت ہے جس پر چڑھ کر میں آ جا سکوں۔ تنخواہ وزن کے حساب سے دی جائے گی (جیب کے)۔ انجن کی آواز وغیرہ نکال سکنے والے افراد ضرور رابطہ کریں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 16 ستمبر 2023ء
- ربط
موبائل فوٹوگرافی نے تصویر کشی کی دنیا میں جو انقلاب برپا کیا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں۔ اس کی خوبیاں خامیاں بھی اکثر لوگوں پر روشن ہیں۔ ایک چیز البتہ میں نے ایسی دیکھی ہے کہ کم لوگ اس پر توجہ کرتے ہیں۔ ورنہ دانش مندی سے کام لیا جائے تو محنت اور وسائل دونوں کی بچت ہو سکتی ہے۔ میری مراد تصویروں کی تعداد سے ہے۔
فون پر تصویریں کھینچتے ہوئے ہم عام طور انتہائی بےپروائی سے کلک کرتے چلے جاتے ہیں۔ خیال یہ ہوتا ہے کہ کلک ہی تو ہے۔ یہ تصویر اچھی نہ نکلی تو اگلی سہی۔
تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی
اس طرح مثلاً گھنٹے بھر کی تقریب میں متعدد لوگوں کے پاس الگ الگ سیکڑوں تصویریں جمع ہو جاتی ہیں۔ یہاں سے اصل بکھیڑا شروع ہوتا ہے۔ کھینچنے کو تو آپ نے کھینچ لیں۔ اب ان کی چھان پھٹک کون کرے؟ وقت بھی چاہیے اور مشقت بھی اٹھانی پڑے گی۔ اگر کہیں بھیجنی پڑ گئیں تو انتخاب کا مسئلہ جدا ہے۔ فون اور کلاؤڈ کی گنجائش کا دکھ مستزاد۔ پھر اتنی تصویریں یادگار کے طور پر کوئی رکھ لے تو رکھ لے مگر دیکھنی پڑ جائیں تو دیکھی بھی نہیں جاتیں۔
ان سب اور ان جیسے اور بہت سے مسائل کا سیدھا سادہ حل یہ ہے کہ تصویریں بقدرِ ضرورت اور توجہ سے بنائی جائیں۔ ہمارے کیمرے کو بندر کا استرا نہیں بننا چاہیے۔ تھوڑی احتیاط، تھوڑے دھیان اور تھوڑی سمجھداری سے نہ صرف نتائج اچھے آ سکتے ہیں بلکہ بعد کے غیر ضروری مسائل کا بھی سدِ باب ہو جاتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ہمیں معلوم ہے کہ تصویر کیسی نادر اور قیمتی شے ہوا کرتی تھی۔ اب لاگت اور محنت بے شک کم ہو گئی ہے مگر قدر تو وہی ہے۔ یہ قدر پہچانیے اور ایک ایک تصویر کو قیمتی سمجھ کر کھینچیے۔ زیادہ مزہ آئے گا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 11 ستمبر 2023ء
- ربط
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔
کیفیات
چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!
آپ کے لیے
بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ زبان سننی شروع کرتا ہے جو اس کے گھر میں بولی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اس کا دماغ گویا اس زبان سے لبا لب بھر جاتا ہے اور ایک روز کسی خوبصورت لفظ کی صورت میں اچانک چھلک پڑتا ہے۔ یہ زبان سیکھنے کا فطری طریقہ ہے۔ الفاظ ہوں یا معانی، املا ہو یا تلفظ، ہر پہلو سے میں نے اسی کو کارآمد ترین پایا ہے۔ جس چیز پر دستگاہ مقصود ہو، اسے ایک بچے کی طرح خود میں بھر لینا چاہیے۔ تھوڑی ہی مدت میں وہ فطرتِ ثانیہ کی طرح خود بخود آپ سے صادر ہونے لگے گی۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 31 جنوری 2022ء
- ربط
ہمارے بچپن میں فلمیں دیکھنا اچھے لوگوں کا مشغلہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ مگر اب سماجی واسطوں (social media) پر کئی کئی گھنٹے ضائع کر دینے کی نسبت روزانہ ایک فلم دیکھ لینا کہیں زیادہ مفید سرگرمی معلوم ہوتا ہے۔ انقلابات ہیں زمانے کے!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 22 مئی 2022ء
- ربط
موبائل فوٹوگرافی نے تصویر کشی کی دنیا میں جو انقلاب برپا کیا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں۔ اس کی خوبیاں خامیاں بھی اکثر لوگوں پر روشن ہیں۔ ایک چیز البتہ میں نے ایسی دیکھی ہے کہ کم لوگ اس پر توجہ کرتے ہیں۔ ورنہ دانش مندی سے کام لیا جائے تو محنت اور وسائل دونوں کی بچت ہو سکتی ہے۔ میری مراد تصویروں کی تعداد سے ہے۔
فون پر تصویریں کھینچتے ہوئے ہم عام طور انتہائی بےپروائی سے کلک کرتے چلے جاتے ہیں۔ خیال یہ ہوتا ہے کہ کلک ہی تو ہے۔ یہ تصویر اچھی نہ نکلی تو اگلی سہی۔
تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی
اس طرح مثلاً گھنٹے بھر کی تقریب میں متعدد لوگوں کے پاس الگ الگ سیکڑوں تصویریں جمع ہو جاتی ہیں۔ یہاں سے اصل بکھیڑا شروع ہوتا ہے۔ کھینچنے کو تو آپ نے کھینچ لیں۔ اب ان کی چھان پھٹک کون کرے؟ وقت بھی چاہیے اور مشقت بھی اٹھانی پڑے گی۔ اگر کہیں بھیجنی پڑ گئیں تو انتخاب کا مسئلہ جدا ہے۔ فون اور کلاؤڈ کی گنجائش کا دکھ مستزاد۔ پھر اتنی تصویریں یادگار کے طور پر کوئی رکھ لے تو رکھ لے مگر دیکھنی پڑ جائیں تو دیکھی بھی نہیں جاتیں۔
ان سب اور ان جیسے اور بہت سے مسائل کا سیدھا سادہ حل یہ ہے کہ تصویریں بقدرِ ضرورت اور توجہ سے بنائی جائیں۔ ہمارے کیمرے کو بندر کا استرا نہیں بننا چاہیے۔ تھوڑی احتیاط، تھوڑے دھیان اور تھوڑی سمجھداری سے نہ صرف نتائج اچھے آ سکتے ہیں بلکہ بعد کے غیر ضروری مسائل کا بھی سدِ باب ہو جاتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ہمیں معلوم ہے کہ تصویر کیسی نادر اور قیمتی شے ہوا کرتی تھی۔ اب لاگت اور محنت بے شک کم ہو گئی ہے مگر قدر تو وہی ہے۔ یہ قدر پہچانیے اور ایک ایک تصویر کو قیمتی سمجھ کر کھینچیے۔ زیادہ مزہ آئے گا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 11 ستمبر 2023ء
- ربط
مذہب کا مسئلہ یہ ہے کہ جنھیں خدا سے ڈرنا چاہیے وہ خدا سے ڈرانا چاہتے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 13 فروری 2021ء
- ربط
جس کسی کو قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا اسے زندگی میں کسی نہ کسی پہلو سے سخت مجبور پایا ہے۔ کچھ نہ کچھ ضرور ایسا ہے کہ وہ اس کے لیے جس قدر محنت کرتا ہے، تدبیریں لڑاتا ہے، دعائیں اور دوائیں کرتا ہے، سب اکارت جاتا ہے۔ قدرت اس کے ہر حیلے کا توڑ کر کے اسے ایسے بےبس کر دیتی ہے جیسے کسی سورما کی مٹھی میں کوئی چوزہ ہوتا ہے۔
لیکن تعجب ہے کہ پھر بھی ہم کسی اور کو بےبس پاتے ہیں تو بڑی دیدہ دلیری اور دریدہ دہنی سے کہتے ہیں کہ محنت کرو۔ زور لگاؤ۔ ذہن لڑاؤ۔ کوشش کرو۔ کہتے بھی کہاں ہیں، باقاعدہ دق کرتے ہیں۔ برا بھلا کہتے ہیں۔ الزام لگاتے ہیں۔ اذیت دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ کوئی شخص اولاد سے، صحت سے، رزق سے، عزت سے، عقل سے، عادت سے، کسی شے سے مجبور ہو تو اس غریب پر جبر کرنا گویا زنجیر سے بندھے ہوئے آدمی کو مارنا ہے کہ وہ چلتا پھرتا کیوں نہیں۔ ایسے وقت میں ہمیں اپنے حال پر نگاہ کرنی چاہیے، عبرت پکڑنی چاہیے اور خدا سے مغفرت کا طالب ہونا چاہیے۔ مجبور کو مجبور پر ظلم کرنا زیبا نہیں اگر وہ شعور رکھتا ہو۔ بےشک اختیار اور قدرت سب خدا ہی کو ہے۔ ہم کچھ بھی طاقت نہیں رکھتے مگر وہ جو وہ ہمیں بخش دے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 30 اپریل 2022ء
- ربط