انسان کی اکثر تخلیقات انسان سے بہتر ہیں۔ مگر زیور جیسی خوبصورت، اوزار جیسی مضبوط، ہتھیار جیسی طاقت ور، اینٹ جیسی دیر پا، کھیتی جیسی مفید، شراب جیسی نشاط انگیز، نشتر جیسی زندگی بخش، بستر جیسی محفوظ، برج جیسی قد آور، قلعے جیسی عظیم، بجلی جیسی تیز رفتار اور مشین جیسی مستعد ایجادات کے باوجود اس کی تقدیر وہی ہے جو تھی۔ مصنوعی ذہانت کیا کر لے گی؟
کیفیات
راحیلؔ فاروق
فہرست
پٹرول بہت مہنگا ہو گیا ہے۔ مگر بدقسمتی سے گدھے بھی سستے نہیں ہیں۔ مرغے پر سواری کی نہیں جا سکتی۔ ایک عدد انسان کی ضرورت ہے جس پر چڑھ کر میں آ جا سکوں۔ تنخواہ وزن کے حساب سے دی جائے گی (جیب کے)۔ انجن کی آواز وغیرہ نکال سکنے والے افراد ضرور رابطہ کریں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 16 ستمبر 2023ء
- ربط
موبائل فوٹوگرافی نے تصویر کشی کی دنیا میں جو انقلاب برپا کیا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں۔ اس کی خوبیاں خامیاں بھی اکثر لوگوں پر روشن ہیں۔ ایک چیز البتہ میں نے ایسی دیکھی ہے کہ کم لوگ اس پر توجہ کرتے ہیں۔ ورنہ دانش مندی سے کام لیا جائے تو محنت اور وسائل دونوں کی بچت ہو سکتی ہے۔ میری مراد تصویروں کی تعداد سے ہے۔
فون پر تصویریں کھینچتے ہوئے ہم عام طور انتہائی بےپروائی سے کلک کرتے چلے جاتے ہیں۔ خیال یہ ہوتا ہے کہ کلک ہی تو ہے۔ یہ تصویر اچھی نہ نکلی تو اگلی سہی۔
تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی
اس طرح مثلاً گھنٹے بھر کی تقریب میں متعدد لوگوں کے پاس الگ الگ سیکڑوں تصویریں جمع ہو جاتی ہیں۔ یہاں سے اصل بکھیڑا شروع ہوتا ہے۔ کھینچنے کو تو آپ نے کھینچ لیں۔ اب ان کی چھان پھٹک کون کرے؟ وقت بھی چاہیے اور مشقت بھی اٹھانی پڑے گی۔ اگر کہیں بھیجنی پڑ گئیں تو انتخاب کا مسئلہ جدا ہے۔ فون اور کلاؤڈ کی گنجائش کا دکھ مستزاد۔ پھر اتنی تصویریں یادگار کے طور پر کوئی رکھ لے تو رکھ لے مگر دیکھنی پڑ جائیں تو دیکھی بھی نہیں جاتیں۔
ان سب اور ان جیسے اور بہت سے مسائل کا سیدھا سادہ حل یہ ہے کہ تصویریں بقدرِ ضرورت اور توجہ سے بنائی جائیں۔ ہمارے کیمرے کو بندر کا استرا نہیں بننا چاہیے۔ تھوڑی احتیاط، تھوڑے دھیان اور تھوڑی سمجھداری سے نہ صرف نتائج اچھے آ سکتے ہیں بلکہ بعد کے غیر ضروری مسائل کا بھی سدِ باب ہو جاتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ہمیں معلوم ہے کہ تصویر کیسی نادر اور قیمتی شے ہوا کرتی تھی۔ اب لاگت اور محنت بے شک کم ہو گئی ہے مگر قدر تو وہی ہے۔ یہ قدر پہچانیے اور ایک ایک تصویر کو قیمتی سمجھ کر کھینچیے۔ زیادہ مزہ آئے گا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 11 ستمبر 2023ء
- ربط
دروازے کو کسی نے ایسے دھڑدھڑایا جیسے اندر گھسنے کی کوشش کر رہا ہو۔ میں باہر گیا تو ایک آدمی تھا۔
چوکیداری کے پیسے لینے ہیں۔
کس چیز کی چوکیداری، بھائی؟
جو آپ گاڑی کھڑی کرتے ہیں۔
وہ تو اب ہم وہاں کھڑی نہیں کرتے۔
اچھا، بتانا تو تھا۔
میں نے آنکھیں پھاڑ کر اسے دیکھا۔
گاڑی کا پتا ہی نہیں ہے تو چوکیداری کس چیز کی کرتے ہو؟
اب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی باری اس کی تھی۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 5 ستمبر 2023ء
- ربط
من آن نیم که حلال از حرام نشناسم
شراب با تو حلال است و آب بی تو حرام(سعدیؔ)
میں وہ نہیں کہ جسے حلال اور حرام کا فرق معلوم نہ ہو۔ شراب تیرے ساتھ حلال ہے اور پانی تیرے بغیر حرام!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 29 اگست 2023ء
- ربط
عمریست که بلبل بچمن نغمه سرایست
ره نیست درین باغ مگر بادِ صبا راشہزادی زیب النسا مخفی (دختر عالمگیر)
وہ وقت ہے کہ بلبل چمن میں گیت گا رہی ہے۔ اور باغ میں نرم ہوا کے سوا کسی کے لیے راستہ نہیں رہ گیا (مگر کا ایک مطلب شاید بھی ہے۔ لہٰذا لطیف تر مفہوم یہ ہے کہ باغ میں شاید نرم ہوا کے لیے بھی راستہ نہیں رہا)۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 18 اگست 2023ء
- ربط
گفتم صنما لاله رخا دلدارا
در خواب نمای چهره باری یاراگفتا که روی به خواب بی ما وانگه
خواهی که دگر به خواب بینی ما را(ابوسعید ابوالخیر)
میں نے کہا کہ اے صنم، اے پھول چہرہ، اے دلدار، اے یار۔ خواب ہی میں ایک بار صورت دکھا دے۔ اس نے کہا کہ تو میرے بغیر سو جاتا ہے۔ اور پھر چاہتا ہے کہ مجھے خواب میں دیکھے؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 16 اگست 2023ء
- ربط
سر اپنا تہِ تیغ میں دھرنے کو چلا ہوں
لڑنے کو تو جاتا نہیں مرنے کو چلا ہوں(میر انیسؔ)
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 8 جولائی 2023ء
- ربط
اہلِ پنجاب کے حسن کی نسبت ہمارا خیال تو رہا ہے کہ برِ صغیر میں اس کا مقابلہ نہیں۔ آج خاقانئ ہند کا ایک شعر نظر سے گزرا تو حیرت ہوئی کہ ان کا بھی یہی خیال تھا۔
تھا ذوقؔ پہلے دلی میں پنجاب کا سا حسن
پر اب وہ پانی کہتے ہیں ملتان بہ گیا
پانی ملتان بہ جانے میں ایہام ہے۔ یہ دراصل محاورہ ہے جس کا مطلب کم و بیش وہی ہے جو آج کل پانی سر سے گزر جانے کا ہے۔ راوی ملتان کے خطے میں چناب میں مل جاتا ہے اور پھر راوی نہیں رہتا۔ مراد ہے وقت گزر جانا۔ موقع نکل جانا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 8 جولائی 2023ء
- ربط
یہ زندگی کا عجیب مرحلہ ہے کہ اچھے آدمیوں کی جستجو ختم ہو گئی ہے۔ باوفا دوست نہیں چاہئیں۔ پارسا رہبروں کی خواہش نہیں رہی۔ حسین لوگوں سے عشق نہیں کرنا۔ اہلِ علم کی صحبتوں سے گریز ہے۔ اور اس سب کی ایک وجہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ آدمی باوفا نہیں ہوتا۔ پارسا نہیں ہوتا۔ حسین اور عالم نہیں ہوتا۔ صرف بن کر دکھاتا ہے۔
اب اس کی تمنا ہے جسے بن کر دکھانے کی تمنا نہ ہو۔ وہ عام ہو اور عام ہونے پر راضی۔ تھوڑا دھوکے باز، تھوڑا گناہگار، تھوڑا بدصورت، تھوڑا بےوقوف!
غلط ہونا آدمی ہونے کی دلیل ہے۔ آدمی خود کو صحیح ثابت کرتے کرتے آدمیت سے بہت دور جا پڑا ہے۔
خاص لوگ بہت زیادہ ہو جائیں تو عام ہو جاتے ہیں۔ پھر عام لوگوں کی تلاش پیدا ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ خاص ہو جاتے ہیں۔ ڈھونڈے نہیں ملتے!
گفتند یافت می نشود جستہ ایم ما
گفت آنکہ یافت می نشود آنم آرزوست(رومیؔ)
کہنے لگے، نہیں ملتا۔ ہم ڈھونڈ چکے۔ کہا، جو نہیں ملتا اسی کی آرزو ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 4 جون 2023ء
- ربط
کام کی باتیں سرگوشیوں میں ہوتی ہیں۔ مگر ہم نعروں کے عہد میں زندہ ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 9 اپریل 2023ء
- ربط
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔
کیفیات
چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!
آپ کے لیے
ان دنوں جو بھی کتاب چھپتی ہے اس کے تعارف میں لکھنے والے یہ ضرور لکھتے ہیں کہ ایک ہی نشست میں ختم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اردو مصنفین پر صحیفے نازل ہونے لگے ہیں یا کتابیں دو دو صفحوں کی چھپ رہی ہیں۔ میں نے سعدی کی گلستان پڑھی ہے۔ ہیسے کا سدھارتھ پڑھا ہے۔ غالب کا دیوان پڑھا ہے۔ خدا کا قرآن پڑھا ہے۔ ایسا تو کبھی نہیں ہوا۔ ہاں، البتہ بچپن میں عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیاں وغیرہ نگل جانے کو جی چاہتا تھا۔ کیونکہ وہ بچپن تھا۔
آپ پچپن میں ایسی باتیں کرتے ہیں۔ حد ہوتی ہے، بھئی!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 اگست 2022ء
- ربط
روایت صرف روایت کی نہیں ہوتی، بغاوت کی بھی ہوتی ہے۔ روایت پرست باغی بھی ہو جائے تو بغاوت کی روایت سے آگے نہیں سوچ سکتا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 14 اگست 2021ء
- ربط
انسان سمجھتا ہے کہ اس کے پاس اختیار ہے۔ حالانکہ ایسا ہو تو ہر کوئی ضرور بہتوں کو مار ڈالے، بہتوں کی زبان کھینچ لے، بہتوں کو اپاہج بنا دے، بہتوں کو رسوا اور ذلیل کر دے، بہتوں کو لوٹ لے، بہتوں کو غلام بنا لے، بہتوں سے زنا کر لے، بہتوں کو ہمیشہ ساتھ رکھے اور بہتوں کو پیدا ہی نہ ہونے دے۔ اور یہ سب کر کے بھی دنیا کا مشہور ترین، حسین ترین، محبوب ترین اور بہترین انسان بن جائے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 2 دسمبر 2021ء
- ربط
دنیا میں کوئی معقول آدمی ملنا بہت مشکل ہے۔ بہتر ہے کہ آپ خود ہی بن جائیے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 13 دسمبر 2021ء
- ربط
انسان کو اپنا اختیار تب معلوم ہوتا ہے جب وہ اپنے اندر جھانکتا ہے۔اور بےاختیاری تب معلوم ہوتی ہے جب باہر دیکھتا ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 10 جون 2022ء
- ربط