جہان والو
جہاں سے نکلو
یہ لہلاتی جو وادیاں ہیں
تمہارے آنے سے خوش نہیں ہیں
مکان والو
مکاں سے نکلو
اور اپنے اوپر غبار دیکھو
نہ حال ہو تم
نہ فال ہو تم
چہار جانب ہی وسوسے ہیں
سفید چادر کے جال میں ہو
غلاف دیکھو عقیدتوں کا
کہاں پہ تم ہو
کہاں پہ وہ ہے
عکس ہو کر وجود دیکھو
چال میں ہو
وبال میں ہو
ننگ تم تھے
بے رنگ تم تھے
بدلی رت کا زوال دیکھو
جہان والو
جہاں سے نکلو
بدن میں لپٹی کتاب بھی تم سے خوش نہیں ہے
غلاف
آزاد نظم
اظہارِ برأت
معاصرین کی نگارشات کی اردو گاہ پر اشاعت کسی قسم کی توثیق کے مترادف نہیں۔ تمام مصنفین اپنے خیالات اور پیرایۂ اظہار کے خود ذمہ دار ہیں۔
تبصرہ کیجیے
اظہارِ خیال
معاصرین
عصرِ حاضر کے اردو ادیبوں کی منتخب نگارشات۔ غزلیں، نظمیں، مضامین، انشائیے، شذرات اور بہت کچھ۔ جدید اردو ادب!