بت پرستوں میں خدا مستی ہے
درد مہنگا ہے، دعا سستی ہے
شہرِ یاراں میں کوئی عام نہیں
ایک سے ایک بڑی ہستی ہے
جنتِ عشق بھی گھوم آیا ہوں
سربلندوں کے لیے پستی ہے
موت بے وقت نہ آئے گی تو کیوں
روز آنے پہ کمر کستی ہے؟
ہمی راحیلؔ ہوئے خانہ خراب
آج بھی اس کی گلی بستی ہے