دیکھے ہوئے رستے ہیں، میں کھو ہی نہیں سکتا
اس زعم پہ ہنستا ہوں اور رو ہی نہیں سکتا
تو اور مجھے پوچھے؟ تو اور مجھے روئے؟
وہ اور کوئی ہو گا، تو ہو ہی نہیں سکتا
او رات، اری او رات! او چاند، ارے او چاند!
وہ جاگ نہیں سکتا، میں سو ہی نہیں سکتا
دستور کی طاقت مان، تقدیر پہ رکھ ایمان
وہ فصل اٹھائے گا جو بو ہی نہیں سکتا
اسباب دھواں ہو جائے، گھر دھول اڑے راحیلؔ
افلاس کے دھبے میں جب دھو ہی نہیں سکتا