شب گزیدے یونہی کچھ دیر بہل جاتے ہیں
دن تو ورنہ نئی گلیوں میں بھی ڈھل جاتے ہیں
اوٹ سے جھانکتی رہ جاتی ہے چھپنے والی
ڈھونڈنے والے کہیں اور نکل جاتے ہیں
دن نکلتا ہے، بہت فکرِ زیاں ہوتی ہے
رات ڈھلتی ہے، بہت خواب مچل جاتے ہیں
پٹ تو جاتے ہیں اناڑی مگر اکثر اوقات
چال ایک آدھ بہت کام کی چل جاتے ہیں
دلدلی عہد کے یہ ٹھوس حقائق راحیلؔ
پاؤں جمنے نہیں پاتے، کہ پھسل جاتے ہیں