دیکھنا خواب، تو دنیا کو دکھاتے پھرنا
کانچ کا ٹوٹنے لگنا تو چھپاتے پھرنا
کبھی آنکھوں سے کوئی خواب کھرچنا جیسے
کبھی ہاتھوں کی لکیروں کو مٹاتے پھرنا
کچھ بھی جب یاد نہ ہونا تو اسے کرنا یاد
خود کو بھی بھولنے لگنا تو بھلاتے پھرنا
شہر والوں پہ عیاں ہے سبھی حالت میری
اب گزرنا تو پھر آنکھیں نہ چراتے پھرنا
یوں کرو آج کہ دو کوئی قیامت کا فریب
پھر کبھی وعدۂ اخلاص نبھاتے پھرنا
دردمندی کی سزا خوب نہیں ہے راحیلؔ؟
دل پہ بیتے ہوئے اشعار سناتے پھرنا