کیا بازی کہیں، کیا ہاری ہے
ہر شخص یہاں بیوپاری ہے
مدھم ہے چراغِ جاں کی لَو
ماتم ابھی جاری و ساری ہے
ان سرخ، سُنہری آنکھوں میں
اک خواب سا دریا جاری ہے
سودائے جنوں سَر میں رکھا
یہ بوجھ زیادہ بھاری ہے
مجھے کھینچ لیا اک آیت نے
جو دل کی رِحل پہ طاری ہے