ابھی کچھ بھی نہیں بدلا
ذرا سا ہاتھ پھسلا ہے
ذرا سی بے قراری ہے
خوابوں میں خیالوں میں
محبت کی کتابوں میں
ابھی صفحہ نہیں بدلہ
ہنستا ہوں ہنساتا ہوں
کبھی ویران گلیوں میں
ذرا سا جھوم جاتا ہوں
بس سپرٹ چھڑکتا ہوں
تیرے کاڑھے ہوئے زخمون کو سیتا نہیں ہوں
میں سگریٹ پھونکتا ہوں جانم !
ابھی پیتا نہیں ہوں
ابھی کچھ بھی نہیں بدلا
ذرا سا رنگ اترا ہے
ذرا سی بے خماری ہے
سبھی ویسے کا ویسا ہے
فقط لمحوں کو رنجش ہے
ذرا سا من بھی بھاری ہے
کانٹوں کی رکاوٹ سے
ابھی رستہ نہیں بدلا
کبھی میں یاد رکھتا ہوں
کبھی میں بھول جاتا ہوں
زمانہ حال ہوں میں
ابھی بیتا نہیں ہوں
ابھی بس سانس لیتا ہوں
میں جیتا نہیں ہوں
میں سگریٹ پھونکتا ہوں جانم !
ابھی پیتا نہیں ہوں