میں نے سجدے میں کیا کلام کیا
تیری نامُوس کو سلام کیا
دل بہت گن تھا میانِ جسم
اِس کی ہجرت کا انتظام کیا
خاک اُڑنے لگی تھی جب میری
اُس نے بارش کا اہتمام کیا
عشق مفہوم کھو چُکا تھا یہاں
ہم نے تضحیک کو حرام کیا
خیر ہو اُس نگاہ کی، جس نے
جانے کِتنوں کا قتلِ عام کیا