گم ہے محفل، فسانہ بھی گم ہے
میں بھی چپ ہوں، زمانہ بھی گم ہے
عشرتِ خلد سے گئے، سو گئے
اب وہ گندم کا دانہ بھی گم ہے
آج طوفان کی شنید بھی تھی
اور وہ زانو، وہ شانہ بھی گم ہے
متغزل کے ہوش ہی نہیں گم
لغتِ شاعرانہ بھی گم ہے
باد و باراں کا زور ہے راحیلؔ
ہے خبر، آشیانہ بھی گم ہے