دل جواں، باخبر نگاہ مری
چاق و چوبند ہے سپاہ مری
وقت ہمراہ لے گیا مجھ کو
تُو اب اے دوست! دیکھ راہ مری
تیرگی کے غلاف کی سوگند!
نیم روشن ہے خواب گاہ مری
جانے کیا آئینہ زدوں نے کہا
مِٹ گئی خواہشِ گناہ مری
غیر مکن ہے، غیر ممکن ہے
چالبازوں سے رسم و راہ مری