چہار حرفی الفاظ کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں۔
پہلی صورت
پہلی وہ صورت ہے جس میں پہلے دو حروف متحرک ہوں گے اور اگلے دو ساکن۔ آپ کو پتا ہے کہ پہلے ساکن کو ہم مجزوم اور دوسرے کو موقوف کہتے ہیں تو یہ بات یوں بھی کہی جا سکتی ہے کہ آج کے الفاظ دو متحرک، ایک مجزوم اور ایک موقوف حرف پر مشتمل ہوں گے۔
ان کا پیمانہ فَعُول ہے۔ فعول میں بھی چار حروف ہیں۔ پہلے پر زبر، دوسرے پر پیش اور اگلے دو پر کوئی حرکت نہیں۔
فعول کے وزن پر آنے والے الفاظ کی مثالیں دیکھیے:
کلام، غریب، دلیر، حضور، نقاب، مریض، دکان، عروض، قمیص، جہاز وغیرہ۔
دوسری صورت
چہار حرفی الفاظ کی دوسری صورت وہ ہو سکتی ہے جس میں دوسرا حرف ساکن اور تیسرا متحرک ہو۔ یہ تو آپ کو یاد ہی ہو گا کہ پہلا حرف ہمیشہ متحرک ہوتا ہے اور آخری ہمیشہ ساکن۔
اس صورت کا پیمانہ یا وزن فِعلُن مقرر کیا گیا ہے۔ فعلن کے وزن پر آنے والے الفاظ کی مثالیں دیکھیے:
جانا، روتے، صفدر، ساحل، تیرا، مجمع، باہو، خوشبو وغیرہ۔
آپ نے دو حرفی الفاظ کا سبق سیکھا تھا۔ چہار حرفی الفاظ کی یہ قسم درحقیقت ان کی تکرار کی ہے۔ ہم نے سیکھا تھا کہ دو حرفی الفاظ جیسے چل، سن، لے وغیرہ ہمیشہ اردو میں پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن رکھتے ہیں اور ان کا وزن فع ہوتا ہے۔ اگر فع کی دو مرتبہ تکرار کر دی جائے تو یہ چہار حرفی وزن فعلن بن جاتا ہے۔
چل چل، کھا لے، پی جا، ٹھک ٹھک وغیرہ۔