ہم دیکھ چکے ہیں کہ اردو میں الفاظ کا پہلا حرف ساکن نہیں ہو سکتا اور آخری متحرک نہیں ہو سکتا۔ اگر تین حروف والے لفظوں کی بات کریں تو پھر ان کی دو ہی قسمیں ہوں گی۔ یا تو وہ جن کا دوسرا حرف متحرک ہو یا وہ جن میں یہ ساکن ہو۔ پہلا تو ضرور ہی متحرک ہو گا اور تیسرا ضرور ہی ساکن۔
پہلی صورت
وہ سہ حرفی الفاظ جن کا دوسرا حرف متحرک ہو انھیں ہم فَعَل کے باٹ یا پیمانے کے برابر سمجھتے ہیں۔ یہ قواعد یعنی گرامر والا فِعل نہیں ہے جو ایسا لفظ ہوتا ہے جس میں کوئی نہ کوئی زمانہ پایا جائے۔ بلکہ یہ فَعَل ہے۔ آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ یہ بھی سہ حرفی ہے اور اس کے پہلے دو حروف پر زبر ہے۔ یعنی دوسرا حرف متحرک ہے۔ اسی لیے ہم نے اسے اس قسم کے الفاظ کا پیمانہ بنایا ہے۔
اس کی مثالیں دیکھیے۔
خَبَر، قَلَم، خِرَد، وُضُو، دُعَا، چَلو، اُٹھے، نَئی
دوسری صورت
دوسری قسم سہ حرفی الفاظ کی وہ ہے جس میں دوسرا حرف ساکن ہو۔ ان کا وزن فاع مقرر کیا گیا ہے۔ فاع میں بھی صرف ف پر زبر ہے اور باقی دونوں حروف ساکن ہیں۔
اس کی مثالیں حسبِ ذیل ہیں:
دُور، شام، صَبر، حُسن، کھیل، شَوق، دَرد، دُھوپ