پڑھنے سے اتنا ہی علم حاصل ہوتا ہے جتنی کھانے سے صحت۔
کیفیات
راحیلؔ فاروق
فہرست
ہم گناہگار انسان کو انسان نہیں سمجھتے۔ نیک انسان کو تو بالکل ہی انسان نہیں سمجھتے۔ پھر چراغ لے کر انسانیت ڈھونڈنے نکل پڑتے ہیں!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 19 مارچ 2021ء
- ربط
جنت اور جہنم برحق ہیں مگر زندگی کمال کی چیز ہے۔ لوٹنے والے دونوں کے مزے لوٹ لیتے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 26 فروری 2021ء
- ربط
مذہب کا مسئلہ یہ ہے کہ جنھیں خدا سے ڈرنا چاہیے وہ خدا سے ڈرانا چاہتے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 13 فروری 2021ء
- ربط
ہر انسان محبت کے لائق ہے۔ غور سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک شانِ محبوبی ہر جان کو ایسی عطا ہوئی ہے کہ کسی کو نہیں ملی۔ مگر دنیا کا امتحان یہی ہے کہ ہر انسان سے محبت کرنے کی طاقت کسی انسان کو نہیں دی گئی۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 30 جنوری 2021ء
- ربط
جو مولا کے بندے ہیں ان کے لیے سب مولا کے بندے ہیں۔ جو ملّا کے بندے ہیں ان کے ہاں ان کے سوا کوئی بندہ نہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 25 دسمبر 2020ء
- ربط
میں ایک مخبوط الحواس آدمی ہوں۔ سال پلٹے تو چھ ماہ حافظے کو اس افتاد سے سنبھلنے میں لگ جاتے ہیں۔ جب تک عادی ہوتا ہوں پھر نیا سال آن دھمکتا ہے۔ پاکستان کے یومِ آزادی، والد کے یومِ وفات اور اپنے یومِ ولادت کے سوا ہر تاریخ مورخین کے ایمان پہ چھوڑ رکھی ہے۔ یہ تین بھی یاد نہ دلائے جائیں تو گزرنے کے بعد یا پہلے شدت سے یاد آتے ہیں۔
کل فیضؔ کی برسی تھی۔ پہلے کہیں اقبالؔ کی سالگرہ گزری ہے۔ لوگ ایسے مواقع کا اہتمام٭ چاہتے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جس سال والد کی برسی اور اپنی سالگرہ یاد رہی اس سال دیگر ارواح کو بھی ہرگز ایصالِ ثواب سے محروم نہیں کروں گا۔
٭ لہجہ کی پیشکشوں کے تناظر میں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 21 نومبر 2020ء
- ربط
میرے بزرگ خوش نویس تھے۔ میں نے بھی بچپن میں تختیاں لکھیں اور، یادش بخیر، تیسری چوتھی جماعت کی اردو کی کتاب میں یہ شعر پڑھا:
گر تو می خواہی کہ باشی خوش نویس
می نویس و می نویس و می نویس
یعنی اگر تو چاہتا ہے کہ اچھا لکھنے والا ہو جائے تو لکھتا رہ، لکھتا رہ، لکھتا رہ۔ اس مشورے پر عمل تو خیر نہیں کیا مگر اب سافٹ وئیر کی مدد سے اردو لکھ کر خوش ہو لیتا ہوں۔
مجھے خطاطی کے مبادی سے بھی آگہی نہیں۔ نستعلیق سے عشق البتہ ہے۔ کتنی ہی کتابیں محض اس لیے خریدیں اور سنبھال کر رکھیں کہ ان میں کمپیوٹر کمپوزنگ کی بجائے نستعلیق کی کتابت موجود ہے۔ دوست کہتے ہیں کہ میں اچھی چائے پینے کے لیے لنڈی کوتل تک جا سکتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ نستعلیق کی ایک جھلک کا لالچ شاید مجھے ایران بھی لے جائے۔ اسی عشق کا اعجاز ہے کہ ہنر ور احباب کے ساتھ ساتھ غامدیؔ صاحب جیسے اربابِ علومِ اسلامیہ بھی لہجہ کے نقوش کو بنظرِ استحسان دیکھتے ہیں۔
شاد باش اے عشقِ خوش سودائے ما
اے طبیبِ جملہ علت ہائے ما
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 15 نومبر 2020ء
- ربط
سیاست پر اظہارِ خیال بیکار ہے۔ بڑے بڑے تجزیوں اور پیشگوئیوں کے مقابل ہمیں آج بھی یہی لگتا ہے کہ عوام بدعنوان موروثی سیاست دانوں کو کبھی دوبارہ موقع نہیں دینے کے۔ ہر چہ بادا باد!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 17 اکتوبر 2020ء
- ربط
بہت لوگوں کو لہجہ کی حالیہ پیشکش سے گمان گزرا کہ جناب تہذیب حافیؔ نے شیخ بقاء اللہ خاں بقاؔ کی غزل سے سرقہ کیا ہے۔ ہم نے بقاؔ کا ایک شعر تعقید کے سبب چھوڑ دیا تھا۔ وہ بھی دیکھ لیجیے:
بزم میں شیخ جی اب ہے کہ ہے یاں عیب نہیں
فرش پر گر نہ ملی جا تو تلے بیٹھ گئے
اگرچہ اس شعر سے یاروں کا گمان یقین میں بدل جائے گا تاہم ہم شاعرِ موصوف پر یہ تہمت عائد کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ ادب میں سرقہ ثابت کرنا فقۂ اسلامی میں زنا ثابت کرنے جتنا مشکل ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو یقین ہو بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے ہوتے ہوئے دیکھا ہو مگر نیتوں کا حال تو صرف اللہ جانتا ہے۔
تفنن برطرف، ہم آپ کو ادب میں سرقہ کی نسبت اپنے خیالات پر نظرِ ثانی کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ذیل میں ایک مضمون کا ربط دیا گیا ہے جس میں ہم نے سرقہ کی نسبت اکابرینِ ادب کی آرا اور رویے نقل کیے ہیں:
سرقہ، شعر اور اس کے حقوقِ ملکیت
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 اکتوبر 2020ء
- ربط
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔
کیفیات
چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!
آپ کے لیے
حسنِ ظن کا یہ عالم ہے کہ اچھی اردو بولنے والے کو پاکستانی ہندوستانی سمجھتے ہیں اور ہندوستانی پاکستانی!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 20 مئی 2022ء
- ربط
اس محرم میں بہت غور و خوض کرنے کے بعد آخر میں نتیجے پر پہنچ گیا ہوں۔۔۔
بات یہ ہے کہ آدمی شیعہ
یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 10 اگست 2022ء
- ربط
مذہب بیزار لوگوں کا شیوہ ہے کہ سوال کو حریت کی علامت سمجھتے ہیں۔ اینڈے بینڈے سوال داغنے کو بھی خاموشی پر ترجیح دیتے ہیں۔ مذہبی لوگوں کا یہی رویہ اعتراض کے ساتھ ہے۔ یعنی دوسروں پر اعتراض کرنے کو دینداری کی انتہا خیال کرتے ہیں۔ کسی کے الفاظ گستاخانہ، کسی کے رویے ملحدانہ، کسی کا لباس کافرانہ، کسی کی صورت مشرکانہ۔ اسلام سے خارج کر کے اپنے تئیں امیرِ شریعت بن بیٹھتے ہیں۔
ہمارے لوگ احترام کی راہ سے ایک دوسرے کو قبلہ و کعبہ کہہ کر پکارتے آئے ہیں۔ آج تک کہتے ہیں۔ لیکن جس رفتار سے پارسائی پھیل رہی ہے، معلوم ہوتا ہے کہ جلد یہ خطاب بھی کعبۃ اللہ کی توہین قرار پا جائے گا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 11 جنوری 2022ء
- ربط
میں نے کوئی شخص ایسا نہیں دیکھا جس نے گالی دی ہو اور پھر کھائی نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ فکر اپنی نہیں، دوسروں کی عزت کی کرنی چاہیے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 29 جون 2022ء
- ربط
شاعری الفاظ اور آہنگ کا کھیل ہے۔ جدید شاعری نے اس اصول سے بغاوت کر کے معانی اور خیالات کے مختلف کوائف پر اپنی عمارت استوار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا ایک دلچسپ نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ شاعری اور موسیقی کی راہیں بالکل جدا ہو گئی ہیں۔ فیضؔ اور فرازؔ کے عہد تک چوٹی کے موسیقار چوٹی کے شعرا کا کلام پیش کرتے رہے ہیں۔ مگر نئے شعرا کا کلام لفظی و معنوی ہر دو اعتبار سے گانے کے لیے مشکل ہی نہیں اکثر و بیشتر ناممکن بھی ہے۔ زور زبردستی سے کوئی گا لے تو الگ بات ہے مگر نہ اس گائیکی کا کوئی نام لیوا ہے نہ شاعری کا۔ رائج موسیقی وہی ہے جس کا رائج شاعری سے کوئی واسطہ نہیں۔ اس لیے ہمارا خیال ہے کہ فلمی اور غیر فلمی موسیقی کے زوال میں ایک بڑا کردار ہمارے شعرا کا بھی ہے۔ انھوں نے الفاظ و تراکیب کی خوش آہنگی، آفاقی جذبات کی ترجمانی اور خیالات کی سادگی وغیرہ سے منہ موڑ کر اپنے ساتھ تو جو کیا سو کیا، ہماری موسیقی کو بھی ان دلکش اور دلربا نغموں سے محروم کر دیا جو اس کی شناخت تھے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 22 نومبر 2021ء
- ربط