بہت سے بےایمان دکاندار بھی شاید صرف اس لیے بخشے جائیں کہ خواتین سے بحث کے بعد انھوں نے خود کشی نہیں کی۔
کیفیات
راحیلؔ فاروق
فہرست
گروہ بندی دراصل طاقت کی جستجو ہے۔ مذہبی جماعتوں سے لے کر ادبی قبیلوں تک تمام جتھے کمزور لوگوں کے طاقت ور ہجوم ہیں۔ اگر کوئی شخص ان کا حصہ بننے سے انکار کرے تو سمجھنا چاہیے کہ وہ ان سے زیادہ زور آور ہے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 12 جولائی 2021ء
- ربط
پانچ اور چھ سال کے دو بچوں کے بستے اٹھا کر دو گلیاں چلنے کا اتفاق ہوا۔ کمر دہری ہو گئی۔ ہمارا تعلیمی نظام انسانوں کو اتنی کامیابی سے گدھا بنا رہا ہے کہ میں یہ حقیقت ان بچوں کے ماں باپ تک کو نہیں سمجھا سکتا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 29 جون 2021ء
- ربط
مذہبی لوگوں کا مذہب سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا چینی کا چین سے!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 21 جون 2021ء
- ربط
میں نے دیکھا ہے کہ اکثر گناہ اگر آپ کے اندر نہ پائے جائیں تو آپ کو دوسروں میں بھی نظر نہیں آتے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 27 مئی 2021ء
- ربط
مجھے ایک دیہاتی نے سمجھایا کہ ماں کیا ہے۔
ماں جی بیمار تھیں اور میں بیٹھا ان کے پاؤں داب رہا تھا۔ دیہات سے ایک رشتہ دار حال پوچھنے آئے۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگے، "شاباش۔ خیال رکھا کرو۔ آج کل نبی نہیں آتے۔ آج کل (ماں جی کی طرف اشارہ کر کے) یہی ہوتے ہیں۔"
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 9 مئی 2021ء
- ربط
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ ہر وہ کام فن ہے جس کا تصور جنت میں کیا جا سکے۔ موسیقی، شاعری، رقص، نقش گری!
کیا آپ وہاں وکیلوں، طبیبوں، ریاضی دانوں اور دکان داروں کا تصور بھی کر سکتے ہیں؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 24 اپریل 2021ء
- ربط
سچے مذاہب نے اونچے معیارات قائم کیے ہیں۔ ان تک پہنچنے والا انسان فلاح پاتا ہے۔ جھوٹے مذاہب نے اور بھی اونچے معیارات قائم کیے ہیں۔ ان تک انسان پہنچ ہی نہیں سکتا۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 8 اپریل 2021ء
- ربط
کیا آپ نے گزشتہ نصف صدی میں کوئی ایسا مجموعۂ کلام پڑھا ہے جس کے دیباچے میں شاعر کا منفرد لب و لہجہ تخلیقی وفور سے ملاپ کر کے گہرے عصری شعور کو چونکا دینے والے تجربات کے ذریعے جمالیاتی اعتبار سے نئے امکانات میں نہ ڈھال رہا ہو؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 4 اپریل 2021ء
- ربط
سات ارب انسانوں کی دنیا میں ایک بھی ایسا نہیں جو کسی دوسرے کو بچا سکے۔ ایک بھی ایسا نہیں جو خود بچ سکے۔ سب چلتے پھرتے، جیتے جاگتے لوگ فنا کا مال ہیں۔ آج نہیں تو کل مٹی میں مل جانے والے ہیں۔ یہ رونقیں، یہ دلچسپیاں، یہ لگاؤ، یہ محبتیں، یہ کام، یہ مصروفیات کتنا بڑا دھوکا ہیں!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 30 مارچ 2021ء
- ربط
تکبر سب سے زیادہ متکبر کو کھٹکتا ہے۔ چور کو چور پہچانتا ہے۔ زانی سے زانی کو چڑ ہوتی ہے۔ بزدل بزدلوں پر قہقہے لگاتا ہے۔ جھوٹا جھوٹ پکڑتا ہے۔ دردمند دردمندوں کو پا جاتا ہے۔ سخی سخیوں سے مقابلہ کرتا ہے۔ حسین حسینوں سے ہوشیار رہتا ہے۔ عاشق عاشقوں کو تاڑ لیتا ہے۔ دلیر دلیروں پر آنکھ رکھتا ہے۔
ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہمیں کیا اچھا لگتا ہے اور کیا برا۔ سمجھنا چاہیے کہ ہم کتنے اچھے ہیں اور کتنے برے۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 25 مارچ 2021ء
- ربط
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو ادیب۔
کیفیات
چھوٹی چھوٹی باتیں۔ جذبات، کیفیات، احساسات اور خیالات۔ سماجی واسطوں پر دیے جانے والے سٹیٹس (status) کی طرح!
آپ کے لیے
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ ہر وہ کام فن ہے جس کا تصور جنت میں کیا جا سکے۔ موسیقی، شاعری، رقص، نقش گری!
کیا آپ وہاں وکیلوں، طبیبوں، ریاضی دانوں اور دکان داروں کا تصور بھی کر سکتے ہیں؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 24 اپریل 2021ء
- ربط
اگر آپ ٹی وی، اخبارات اور انٹرنیٹ پر چھائے ہوئے تجزیہ کاروں، دانش وروں، صحافیوں اور ماہرین کے سال بھر کے ارشادات اکٹھے کر کے ان کا تجزیہ کریں تو معلوم ہو گا کہ یہ سو میں سے ستر اسی باتیں غلط کہتے ہیں۔ نہ ان کے ذرائع باوثوق ہیں، نہ ان کی سمجھ افلاطونی ہے اور نہ ان کی دیانت معتبر ہے۔ اس کے بعد اگر آپ کسی چائے والے کی باتوں پر غور کریں تو شاید آپ کو تعجب ہو کہ دس میں سے چار چھ باتیں اس غریب کی ٹھیک ہی ہوتی ہیں۔
کسی دانشمند نے اربابِ ریاست کو عوام کے بارے میں مشورہ دیا تھا کہ تم ان سے زیادہ عقلمند نہیں ہو سکتے۔ لہٰذا اپنی توانائیاں انھیں بے وقوف بنانے پر صرف کرو۔ ریاستیں اس مقصد کے لیے ذرائعِ ابلاغ کا استعمال کرتی آئی ہیں۔ مگر ذرائعِ ابلاغ جب عوام پر قابو پا لیتے ہیں تو پھر ریاست ہی کے نہیں، خود اپنے مفادات کے لیے بھی الو بنانا شروع کر دیتے ہیں۔
ہمارے اردگرد بہت سے لوگ ایسے دیوانے ہو گئے ہیں کہ تین تین چار چار گھنٹے ٹی وی پر بد زبان، کج فہم اور نیم خواندہ لوگوں کے مناظرے دیکھتے رہتے ہیں۔ یا اخبارات میں اور سماجی واسطوں پر جھوٹوں کے کالم اور تجزیے محض اس لیے پڑھا کرتے ہیں کہ سبز باغ دیکھنے کا نشہ پورا ہو سکے۔ ممکن ہے میرا علم ناقص ہو مگر میری نظر سے کوئی ملکی دانشور یا تجزیہ کار ایسا نہیں گزرا جس کی پیشگوئیاں پچاس فیصد بھی سچ نکلی ہوں۔ اور اگر کوئی بطلِ جلیل ایسا ہو بھی تو میں اس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہوں گا۔ اس کی وجہ بہت سادہ ہے۔ آپ کو ایک حکایت سناتا ہوں۔ آپ سمجھ جائیں گے۔
ایک گنوار سے کسی نے پوچھا، تمھاری گدھی گابھن تھی۔ سناؤ، گدھا ہوا یا گدھی؟ وہ ٹکر ٹکر اسے دیکھنے لگا۔ پوچھنے والے نے کہا، کیا ہوا؟ گنوار بولا، تمھیں کیسے پتا چلا کہ انھی دونوں میں سے ایک ہو گا؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 29 جولائی 2022ء
- ربط
کام کی باتیں سرگوشیوں میں ہوتی ہیں۔ مگر ہم نعروں کے عہد میں زندہ ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 9 اپریل 2023ء
- ربط
لوگ چاہنے اور چاہے جانے کی آرزو کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تجربہ انسان کے اعصاب کو پگھلا کر رکھ دینے کے لیے کافی ہے۔ میں ناکام محبت کی بات نہیں کر رہا۔ دو طرفہ محبت اور شدید محبت زیادہ جان لیوا دیکھی گئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ شاید یہ ہے کہ یہ آسمانی جذبہ ایک زمینی انسان میں دوسرے زمینی انسان کے لیے پیدا ہوتا ہے۔ بشر کا دل محبت کے لیے بہت چھوٹا ہے۔ کوزے میں دریا داخل ہو جائے تو پھٹ جانا ہی اس کا مقدر ہے۔ چاہنے والے کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتا ہے اور چاہے جانے والے کو خبر نہیں ہوتی کہ اس سے کیا چاہا جا رہا ہے۔ محبوب دفعتاً بشر کی سطح سے اٹھ کر خدائی کے سنگھاسن پر جا بیٹھتا ہے اور عاشق کی ذات گھٹتی گھٹتی گندی نالی میں رینگنے والے کیڑے سے بھی گھٹ جاتی ہے۔ دونوں سے سلوک بھی حسبِ حال ہوتا ہے۔ عاشق محبوب سے وہ امیدیں باندھتا ہے جو خدا کے سوا کوئی پوری نہیں کر سکتا۔ محبوب عاشق کو کیڑے مکوڑوں کی طرح روند ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں دیکھتا۔ اگر دونوں ایک دوسرے کے عاشق ہوں اور دونوں محبوب تو پھر خدا حافظ ہے۔ ایسے ہی دیوانوں کی کہانیاں ہیں جو چار دانگِ عالم میں پھیلتی ہیں اور وہ لوگ جن کی زندگیاں محبت کے بلا خیز طوفانوں سے تہ و بالا نہیں ہوئیں، انھیں پاگل پن یا محض افسانہ طرازیاں سمجھ کر ہنستے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 7 جنوری 2022ء
- ربط
اکثر لوگ اکثر کام صرف اس لیے کرتے ہیں کہ اکثر لوگ کرتے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 6 جولائی 2022ء
- ربط