مذہب بیزار لوگوں کا شیوہ ہے کہ سوال کو حریت کی علامت سمجھتے ہیں۔ اینڈے بینڈے سوال داغنے کو بھی خاموشی پر ترجیح دیتے ہیں۔ مذہبی لوگوں کا یہی رویہ اعتراض کے ساتھ ہے۔ یعنی دوسروں پر اعتراض کرنے کو دینداری کی انتہا خیال کرتے ہیں۔ کسی کے الفاظ گستاخانہ، کسی کے رویے ملحدانہ، کسی کا لباس کافرانہ، کسی کی صورت مشرکانہ۔ اسلام سے خارج کر کے اپنے تئیں امیرِ شریعت بن بیٹھتے ہیں۔
ہمارے لوگ احترام کی راہ سے ایک دوسرے کو قبلہ و کعبہ کہہ کر پکارتے آئے ہیں۔ آج تک کہتے ہیں۔ لیکن جس رفتار سے پارسائی پھیل رہی ہے، معلوم ہوتا ہے کہ جلد یہ خطاب بھی کعبۃ اللہ کی توہین قرار پا جائے گا۔