حسنِ ظن کا یہ عالم ہے کہ اچھی اردو بولنے والے کو پاکستانی ہندوستانی سمجھتے ہیں اور ہندوستانی پاکستانی!
گزشتہ روز مرحوم کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام ان کے بھتیجے جناب نوید ریاض نے کیا اور بصد خلوص و اصرار مدعو کیا۔ میں کم نصیب ناسازئ طبع کے سبب جانے سے معذور تھا۔ مگر حماقت ملاحظہ فرمائیے کہ جھجھک کے مارے انھیں اطلاع تک نہ کی اور منہ لپیٹ کر بیٹھ رہا۔ انھیں خبر ہوئی تو الٹا فون کیا اور خیریت دریافت کی۔ خود پر رشک بھی آتا ہے اور شرم بھی۔ دیہاتی غریب دیہاتی ہی ہوتا ہے!
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 1 جنوری 2024ء
- ربط