چھن گئے خود سے تمھارے ہو گئے
تم پہ عاشق دل کے مارے ہو گئے
کچھ دن آوارہ پھرے سیارہ وار
رہ گئے تم پر ستارے ہو گئے
تجھ پہ قرباں اے جمالِ عہد سوز
جس کے بیاہے بھی کنوارے ہو گئے
کیا اسی کو کہتے ہیں ربطِ دلی
چور دل کے جاں سے پیارے ہو گئے
ہم تھے تیرے خاکساروں میں شمار
حاسدوں میں چاند تارے ہو گئے
چار نظریں چار باتیں چار دن
ہم تمھارے تم ہمارے ہو گئے
اک نظر کرنے سے تیرا کیا گیا
اہلِ دل کے وارے نیارے ہو گئے
کچھ تو خود دل پھینک تھے راحیلؔ ہم
کچھ اُدھر سے بھی اشارے ہو گئے
Menu
چھن گئے خود سے تمھارے ہو گئے
9 اپریل 2012ء
اردو شاعری
راحیلؔ فاروق کی شاعری۔ غزلیات، رباعیات، آزاد، معریٰ اور پابند نظمیں، دوہے، قطعات۔۔۔ سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود!
آپ کے لیے
4 اپریل 2018ء
2 مئی 2019ء
26 نومبر 2018ء
16 اکتوبر 2020ء
تازہ ترین
29 جنوری 2024ء
21 جنوری 2024ء
12 جنوری 2024ء
1 اکتوبر 2023ء
27 ستمبر 2023ء