سادہ ہیں لوگ، ارادوں کو اٹل کہتے ہیں
ایک دھوکا جسے توفیقِ عمل کہتے ہیں
اپنے بھی نام قیامت کے ہیں نامے سارے
ایک وہ ہے جسے پیغامِ اجل کہتے ہیں
کئی فرزانے تھے، کہتے رہے صورت پہ غزل
کئی دیوانے ہیں، صورت کو غزل کہتے ہیں
تجھے عالم پہ حکومت ہو مبارک لیکن
جانِ عالم! اسے لمحوں کا محل کہتے ہیں
بند آنکھیں کیے تم چل تو پڑے ہو راحیلؔ
ایسی راہوں میں ہوا کرتے ہیں بل، کہتے ہیں