میں عربی دان نہیں مگر عربی زبان کی ساخت اور سانچوں نے ہمیشہ مجھے حیرت میں مبتلا رکھا ہے۔ جن چند زبانوں سے مجھے تھوڑا بہت تعارف ہے ان سے موازنہ کر کے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ زبان معجزہ ہے۔ اس دنیا کی معلوم نہیں ہوتی۔ زبانوں کے قواعد میں عام طور پر منطق کی گنجائش نہیں ہوتی۔ زیادہ تر اصول محض اس بنیاد پر تشکیل پاتے ہیں کہ اہلِ زبان کا یہ طریقہ ہے۔ مگر عربی کو دیکھیے تو لگتا ہے کہ ریاضی یا منطق کے کسی ماہر نے بیٹھ کر اس کی عمارت چن دی ہے۔ ایک ایک قاعدے کا دوسرے سے ربط ہے۔ میں نہیں کہتا۔ اہلِ علم کہتے ہیں کہ جو شخص اس کے مزاج سے واقف ہو جائے وہ انجانے لفظوں کا بھی ٹھیک ٹھیک مطلب بغیر لغت دیکھے بتا سکتا ہے۔
اس تحریر کے عنوان میں جو چار الفاظ آپ نے دیکھے ہیں وہ عربی کی دین ہیں۔ انھیں مختلف زبانوں کے الفاظ کو اپنی زبانوں میں ڈھالنے کا عمل ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ذیل میں ہر ایک کا مختصر بیان کیا گیا ہے۔ پڑھیے، لطف اٹھائیے اور دیکھیے کہ اردو، فارسی اور ہندی پر بھی عربی کے احسانات کا کیا عالم ہے۔
تَعرِیب
لفظی معنیٰ ہے عربی بنانا۔ مراد یہ لی جاتی ہے کہ کسی لفظ کو جو عربی نہ ہو، تھوڑا بہت بدل کر عربی زبان میں شامل کر لیا جائے۔ مثال کے طور پر فلسفہ کہ یونانی زبان کے مرکب فیلوسوفیا (philosophia) کی تعریب کر کے بنایا گیا ہے۔
مُعَرَّب
اس لفظ کو کہتے ہیں جو تعریب کر کے بنایا گیا ہو۔ یعنی فلسفہ فیلوسوفیا کا معرب ہے۔
تَفرِیس
فارسی بنانا۔ کسی غیر فارسی لفظ میں تغیر کر کے اسے فارسی میں شامل کر لینے کو کہتے ہیں۔ جیسے ڈھول ہندی زبان کا لفظ ہے جسے تفریس کر کے دُہُل کہا جاتا ہے۔
مُفَرَّس
وہ لفظ جو تفریس کے نتیجے میں فارسی ہو گیا ہو۔ یعنی دہل ڈھول سے مفرس ہے۔
تارِید
اردو بنانا۔ دوسری زبانوں کے الفاظ کو اردو میں ڈھال لینے کو کہا جاتا ہے۔ خود اردو میں اسے اردوانا بھی کہتے ہیں۔ مثلاً کمرہ اطالوی زبان کے لفظ کیمرا (camera) کی تارید کا نتیجہ ہے۔
مُؤَرَّد
اردوایا ہوا۔ وہ لفظ جو اردو کا نہ ہو مگر بنا لیا گیا ہو۔ کمرہ کیمرا کا مؤرد ہے۔
تَہنِید
ہندی بنانا۔ کسی غیر زبان کے لفظ کو بدل کر ہندی میں شامل کر لینے کا نام ہے۔ مثلاً رپٹ کہ انگریزی کے لفظ رپورٹ (report) سے صورت پذیر ہوا ہے۔
مُہَنَّد
وہ لفظ جسے تہنید کے ذریعے ہندی میں شامل کر لیا جائے۔ رپٹ مہند ہے رپوٹ کا۔