دروازے کو کسی نے ایسے دھڑدھڑایا جیسے اندر گھسنے کی کوشش کر رہا ہو۔ میں باہر گیا تو ایک آدمی تھا۔
چوکیداری کے پیسے لینے ہیں۔
کس چیز کی چوکیداری، بھائی؟
جو آپ گاڑی کھڑی کرتے ہیں۔
وہ تو اب ہم وہاں کھڑی نہیں کرتے۔
اچھا، بتانا تو تھا۔
میں نے آنکھیں پھاڑ کر اسے دیکھا۔
گاڑی کا پتا ہی نہیں ہے تو چوکیداری کس چیز کی کرتے ہو؟
اب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی باری اس کی تھی۔