کوثر نہ لنڈھا جائیں تو میخوار کہاں کے
بھولے ہوئے ہیں آپ بھی سرکار کہاں کے
ہر صورتِ زیبا ہے شناسا سی شناسا
دیکھے ہوئے ہیں جانے یہ دلدار کہاں کے
ہر گام پہ آثار ہیں ہر موڑ پہ منزل
رستے ہیں یہ اے قافلہ سالار کہاں کے
سرکار کہاں اور کہاں دل کا خرابہ
مختار بنے بیٹھے ہیں ناچار کہاں کے
دیکھا ہے ترے دیدہ وروں کو شبِ دوراں
بےخواب سے بےخواب ہیں بیدار کہاں کے
توحید محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
اغیار کے ہوں یار تو پھر یار کہاں کے
راحیلؔ ہنر کا ہمیں دعویٰ نہیں لیکن
جو عشق میں کام آئیں وہ بیکار کہاں کے