خاص لوگوں کو راس ہوتا ہے
عشق مردم شناس ہوتا ہے
جو کسی کا قیاس ہوتا ہے
آس کے آس پاس ہوتا ہے
اتنی بھی کیجیے نہ دل جوئی
یوں تو دل اور اداس ہوتا ہے
غم چھپانے کی شے نہیں لیکن
پاس والوں کا پاس ہوتا ہے
آدمی کا کوئی لباس نہیں
آدمی خود لباس ہوتا ہے
ماورائے نظر نظر رکھیے
بدنظر بدحواس ہوتا ہے
تیری ہونٹوں پہ ہے نظر ساقی
ورنہ پیاسا بھی پیاس ہوتا ہے
سینے میں دو جہان رکھتے ہیں
جیب میں سو پچاس ہوتا ہے
صابر ایسے بھی تم نہیں راحیلؔ
شعر بھی تو بھڑاس ہوتا ہے