کس کی پھونک ہے یا رب کیا کمال کی شے ہے
آدمی سمجھتا ہے آدمی کوئی شے ہے
ہم تو ہیں سو ہیں مجبور تو بھی اب گوارا کر
یہ جو عشق ہے تیرا تجھ سے بھی بڑی شے ہے
ہم نبھائیں گے تجھ سے تیرے بعد تک اے دوست
عشق دائمی ہے اور حسن عارضی شے ہے
اور بھی حوادث ہیں حق وصولنے والے
آپ زندگی لے لیں دل تو عام سی شے ہے
دیر سے حرم تک اور ذات سے زمانے تک
فتنے کم نہیں لیکن تو کچھ اور ہی شے ہے
تیرے بھی بکھرنے کا انتظار ہے کب سے
جو ہے دامنِ دل میں سو گری پڑی شے ہے
دوسروں کو کیا راحیلؔ دیجیے حذر کا درس
جانتے تو ہم بھی تھے عاشقی بری شے ہے