ہر جگہ دل لگی نہیں چلتی
عشق میں دل کی بھی نہیں چلتی
چارہ سازوں کا بھی ہے اپنا وقت
نبض بھی ہر گھڑی نہیں چلتی
میں تو کہتا ہوں مت گزر حد سے
دوست سے دشمنی نہیں چلتی
مجھ پہ کیا ہو گا اختیار مرا
آپ پر آپ کی نہیں چلتی
چارہ گر یہ ترا قصور نہیں
دل پہ چارہ گری نہیں چلتی
عاشقو جوئے شیر لا کے دکھاؤ
عشق میں شاعری نہیں چلتی
جوں کا توں ہے مکالمہ راحیلؔ
بات چلتی ہوئی نہیں چلتی