کون سا شعر انتخاب نہیں
کس غزل میں بھلا جناب نہیں
عشق کا کوئی سدِّ باب نہیں
ہم یونہی خانماں خراب نہیں
دل میں پہلے سے پیچ و تاب نہیں
تم نہیں یا اب اضطراب نہیں
جو ہے مخمور سو نہیں واقف
زندگی مفت کی شراب نہیں
ان کے وعدے تو خیر مت پوچھو
دلِ خوش فہم کا جواب نہیں
یہ بھی منزل نہیں سراب سہی
سوچ پھر سوچ کیا سراب نہیں
نیکیاں گن کے کیا کرے گا کوئی
جب گناہوں کا کچھ حساب نہیں
وہ جو حائل ہے تیرے میرے بیچ
دیکھ میں ہی تو وہ حجاب نہیں
ہائے یہ اختصار کا عالم
زندگی لفظ ہے کتاب نہیں
کیا محبت کو روئیے راحیلؔ
اس میں کوئی بھی کامیاب نہیں