میں نے کہا کہ عشق تو خانہ خراب ہے
کہنے لگے کہ حسن بھی کچھ کچھ جناب ہے
میں نے کہا کہ آپ کی آنکھیں حسین ہیں
کہنے لگے یہ بات خود اپنا جواب ہے
میں نے کہا کہ حسن پہ مغرور کیوں نہیں
کہنے لگے کہ عشق بھی عزت مآب ہے
میں نے کہا کہ پیش کروں پھول کون سے
کہنے لگے کہ آپ کا دل انتخاب ہے
میں نے کہا کہ دشمنِ ایمان کیوں ہیں آپ
کہنے لگے کہ اس کا الگ ہی ثواب ہے
میں نے کہا کہ عشق شریعت کے ہے خلاف
کہنے لگے کہ حسن کی اپنی کتاب ہے
میں نے کہا کہ روک رہے تھے سبھی مجھے
کہنے لگے شباب بھی آخر شباب ہے
میں نے کہا کہ چاہیے واپس مجھے قرار
کہنے لگے کہ وہ تو نہیں ہے شراب ہے
میں نے کہا کہ آپ نے یہ مجھ سے کیا کیا
کہنے لگے ادھر بھی یہی پیچ و تاب ہے
میں نے کہا کہ عشق میں نیندیں حرام ہیں
کہنے لگے کہ جی نہیں ہر چیز خواب ہے
میں نے کہا کہ آپ تو جانِ حیا نہ تھے
کہنے لگے کہ آپ سے کس کو حجاب ہے
میں نے کہا کہ دیکھیے راحیلؔ کی غزل
کہنے لگے کہ بس یہی لبِ لباب ہے