میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی
گلیاں کوچے چھان چکا ہوں تاب نہیں ہے صحرا کی
یاد نہیں ہے تیرے بدلنے میرے بدلنے کی باتیں
ایک زمانے میں لگتی تھیں باتیں اور ہی دنیا کی
باز آئے باز آئے میاں ہم تم سے ہمارا میل ہی کیا
سادہ لوح تھے کرنے لگے تھے چالاکوں سے چالاکی
دیکھنے والو دیکھتے رہنا کرنے والے کر بھی گئے
تم نے گو کہ تماشا جانا ہم نے گو کہ تمنا کی
دل کو لہو اب کرتا ہے راحیلؔ کسی کی خاطر کون
ہم نے کیا اور شہر کی خلقت آنکھیں پھاڑ کے دیکھا کی