پاکستان میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے کم از کم عمر 18 سال ہے۔ یہ ریاستِ پاکستان کا قانون ہے۔
ریاست کچھ تعلیمی ادارے بھی چلاتی ہے۔ تقریباً ہر سرکاری سکول میں طلبہ کی موٹر سائیکلوں کے لیے جگہ مختص کی جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان اداروں میں پڑھنے والے بچوں کی عمر الا ماشاءاللہ سولہ سترہ برس سے زیادہ نہیں ہوتی۔
میں کچھ دن سے سوچ رہا ہوں کہ ریاست آخر چاہتی کیا ہے؟ بچے موٹر سائیکل چلائیں یا نہ چلائیں؟
طلبہ قانون کی دھجیاں اڑا کر سکول پہنچتے ہیں۔ ریاست انھیں تعلیم سے پہلے پارکنگ فراہم کرتی ہے۔ پھر سرکاری استاد انھیں مفید شہری وغیرہ بنانے کے لیے اچھی اچھی باتیں پڑھاتے ہیں۔ بچے دوبارہ موٹر سائیکل اٹھاتے ہیں اور ایک پہیے پر چلاتے ہوئے ہوا ہو جاتے ہیں۔ انھیں عام طور پر ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی نہیں روکتے۔ ہاں، جب یہ میری آپ کی عمر کو پہنچ جائیں تو کبھی کبھی لائسنس نہ ہونے پر ان کا چالان ہو جاتا ہے۔ خیر، وہ تو ہونے پر بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ کچھ سمجھ پائے ہیں کہ ریاست دراصل چاہتی کیا ہے؟