ترے روئے زیبا سے وحشت نہیں
بیاباں نوردی کی طاقت نہیں
تجھے زندگی کہتے ڈرتا ہوں میں
مجھے زندگی سے محبت نہیں
کبھی سنگ باری گماں میں نہ تھی
اور اب سر کھجانے کی فرصت نہیں
خدایا اگر سن رہا ہے تو سن
بہت ہو گیا اور ہمت نہیں
گزر جائے گی تیرے بن بھی میاں
مجھے تو اب اپنی بھی عادت نہیں
مجھے دے تو دانستہ تکلیف دے
تکلف کی ورنہ ضرورت نہیں
شکایت کسی کو یہ ہم سے رہی
کسی سے بھی ہم کو شکایت نہیں
مرا نام راحیلؔ پہلے بھی تھا
وہی رہ گذر وجہِ شہرت نہیں