ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر طلبہ جن موضوعات سے سب سے زیادہ متنفر ہوتے ہیں ان میں تحقیقی طریقۂ کار سرِ فہرست ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس شخص کو تحقیقی طریقۂ کار سے دلچسپی نہیں وہ محقق ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن قدرت کے کرشمے اور اللہ کی مرضی ہے کہ تقریباً ہر مضمون میں ہمارے علما، اساتذہ اور طلبہ کی اسی نوے فیصد تعداد ان "محققین” پر مشتمل ہے جن کی طبائع تحقیق سے بالکل مناسبت نہیں رکھتیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے جہاز اڑانے کے لیے وہ ہوا باز تعینات کیے جائیں جنھیں اونچائی سے نفرت ہو۔
انسان کی اکثر تخلیقات انسان سے بہتر ہیں۔ مگر زیور جیسی خوبصورت، اوزار جیسی مضبوط، ہتھیار جیسی طاقت ور، اینٹ جیسی دیر پا، کھیتی جیسی مفید، شراب جیسی نشاط انگیز، نشتر جیسی زندگی بخش، بستر جیسی محفوظ، برج جیسی قد آور، قلعے جیسی عظیم، بجلی جیسی تیز رفتار اور مشین جیسی مستعد ایجادات کے باوجود اس کی تقدیر وہی ہے جو تھی۔ مصنوعی ذہانت کیا کر لے گی؟
راحیلؔ فاروق
- کیفیت نامہ
- 3 اکتوبر 2023ء
- ربط