تھوڑا عرصہ پہلے تک میرا خیال تھا کہ میں بہت بدزبان ہوں۔ اور یہ کچھ ایسا غلط بھی نہ تھا۔ زبان گویا منہ کی پٹاری میں ایک پھنکارتا ہوا ناگ تھی جو بےقابو ہو کر خود سپیرے کے ہاتھ سے نکل جاتی تھی۔ بڑی دعاؤں اور ریاضتوں کے بعد کمبخت کو کسی قدر رام کرنے میں کامیاب ہوا۔ اب دیکھتا ہوں تو اردگرد عالم ہی اور ہو چلا ہے۔ اچھے خاصے مہذب لوگ جن سے موازنے کر کے میں خود کو شرم دلایا کرتا تھا، روزہ توڑ کر اتنی گندی گندی باتوں پر اتر آئے ہیں کہ مجھے توبہ پر شرم آنے لگی ہے۔ لہٰذا ایک مصرع حسبِ حال لکھتا ہوں۔ تھوڑی سی بدتمیزی بطورِ نمونہ لف ہے۔ معاف کیجیے گا!
میں ہوا کافر تو وہ کنجر مسلماں ہو گیا