صحرا نورد ہوں گے گوشہ گزیں رہیں گے
جیتے رہے تو آخر ہم بھی کہیں رہیں گے
دشتِ مکاں میں جتنے دن بھی مکیں رہیں گے
سانپوں کا ساتھ ہے سو بے آستیں رہیں گے
گردش کے مارے کب تک اندوہ گیں رہیں گے
وہ دن نہیں رہے تو یہ بھی نہیں رہیں گے
محفل نہیں رہے گی محفل نشیں رہیں گے
ساقی یہ سب ہے فانی باقی ہمیں رہیں گے
نظروں کی بجلیاں جو دل پر گرا رہے ہیں
خرمن جلا کے شاید خوش خوشہ چیں رہیں گے
ہنس ہنس کے کہہ رہا ہے منصور سے مقدر
عرشِ بریں کے محرم زیرِ زمیں رہیں گے
سانسوں ہی پر نہیں ہے موقوف زندگانی
راحیلؔ جب تک آہیں کھنچتی رہیں رہیں گے