ذوق محدود، شوق لامحدود
مدتوں سے دھواں دھواں ہے وجود
مصحفِ درد سے شناخت ہوا
میں نہ شارع، نہ مہدیِ موعود
دل سنبھلتا سنبھل گیا لیکن
کچھ بکھر سا چلا ہے تار و پود
لفظ معنوں پہ ہو گئے ہیں فدا
راکھ میں شعلہ کر گیا ہے ورود
تجھے اندازہ ہی نہیں دل کا
ایک عالم ہے نیست و نابود
دوش و فردا کے پھیر میں راحیلؔ
ہے غنیمت یہ لمحۂ موجود