مواد پر جائیں۔
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
  • راحیلؔ
  • قرارداد
  • تشہیر
  • ضوابط
  • رابطہ
اردو گاہ
  • زبان

    فرہنگِ آصفیہ

    • لغت
    • تعارف
    • معروضات
    • لغت
    • تعارف
    • معروضات

    املا نامہ

    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب
    • املا
    • املا نامہ
    • مقدمہ
    • ابواب

    اردو محاورات

    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع
    • تعارف
    • فہرست
    • مقدمہ
    • اہمیت
    • ادب
    • مراجع

    اردو عروض

    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
    • تعارف
    • فہرست
    • ابواب
    • مصطلحات
  • کلاسیک

    ادبِ عالیہ

    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت
    • تعارف
    • کتب
    • موضوعات
    • مصنفین
    • شمولیت

    لہجہ

    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
    • تعارف
    • فہرست
    • ادبا
    • اصناف
  • حکمت

    اقوالِ زریں

    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان
    • اقوال
    • فہرست
    • شخصیات
    • زمرے
    • زبان

    ضرب الامثال

    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
    • تعارف
    • فہرست
    • زبان
    • زمرہ
  • نظم و نثر

    اردو شاعری

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    زار

    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف
    • تعارف
    • فہرست
    • پیش لفظ
    • پی ڈی ایف

    اردو نثر

    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے
    • تعارف
    • فہرست
    • اصناف
    • زمرے

    کیفیات

    • کیفیت نامے
    • کیفیت نامے
  • معاصرین

    معاصرین

    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت
    • معاصرین
    • فہرست
    • مصنفین
    • اصناف
    • موضوعات
    • لکھیے
    • برأت

ہوتا ہے جو بھی اپنی بلا سے ہوا کرے

غزل

31 جولائی 2018ء

ہوتا ہے جو بھی اپنی بلا سے ہوا کرے
کچھ غم نہیں خدا ترے غم کا بھلا کرے

ناآشنا کرے کہ ہوس آشنا کرے
وہ زندگی ہی کیا جو کسی سے وفا کرے

حالت خراب ہو تو مسیحا دوا کرے
نیت خراب ہو تو بھلا کوئی کیا کرے

عہدِ شبِ الست کا وہ بھی شریک تھا
اپنی سی ہم تو کر گئے آگے خدا کرے

ہم تم تو ایک جان ہیں دو قالبوں میں دوست
ترکِ وفا کرے تو کوئی دوسرا کرے

ہڈی بنا ہوا ہے تقدس کباب میں
مسجد میں خاک عرض کوئی مدعا کرے

فتنہ اگر ہے عشق تو آفت ہے حسن بھی
اس سے کہو کہ اپنے لیے بھی دعا کرے

دوزخ کا خوف تو نے دلایا تو کیا کیا
ملا کا بس چلے تو کچھ اس سے سوا کرے

راحیلؔ عاشقی بھی حسینوں کا کام ہے
وہ ابتدا کریں نہ کوئی انتہا کرے

راحیلؔ فاروق

پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔

Prevپچھلا کلاموہ جیا خاک جیا جو نہ جیا آپ کے ساتھ
اگلا کلامسوچا ہوا سوال ہے سمجھا ہوا جوابNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل کا پتا شائع نہیں کیا جائے گا۔ تبصرہ ارسال کرنے کے لیے * کے نشان والے خانے پر کرنا ضروری ہے۔

اردو شاعری

راحیلؔ فاروق کی شاعری۔ غزلیات، رباعیات، آزاد، معریٰ اور پابند نظمیں، دوہے، قطعات۔۔۔ سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود!

آپ کے لیے

ضبط مشکل میں ہے عشق اس سے بڑی مشکل میں ہے

10 اگست 2016ء

حسرتیں گو کہ بےشمار نہیں

31 جنوری 2018ء

کسی نے کیسے نبھائی ہے آسماں سے نہ پوچھ

23 فروری 2018ء

وقت کا نوحہ نہیں حالات کا ماتم نہیں

23 اگست 2022ء

قُم کے پردے سے صلیبوں پہ پکارا ہم کو

30 اپریل 2019ء

تازہ ترین

یومِ استاد

5 اکتوبر 2025ء

آزادی

6 اگست 2025ء

شاعر مشاعروں کے اداکار ہو گئے

8 جون 2025ء

عید الضحیٰ

7 جون 2025ء

فطرت

8 اگست 2024ء
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔