وہ جیا خاک جیا جو نہ جیا آپ کے ساتھ
زندگی آپ ہیں جینے کا مزا آپ کے ساتھ
ہم نبھا ہی گئے وہ عہدِ وفا آپ کے ساتھ
نہیں معلوم جو تھا بھی کہ نہ تھا آپ کے ساتھ
میں نے کھویا نہیں کچھ اپنے سوا آپ کے ساتھ
میری عظمت کی قسم ٹھیک ہوا آپ کے ساتھ
آپ کے ساتھ کی پائی ہے سزا آپ کے ساتھ
حشر میں عشق بھی بخشا نہ گیا آپ کے ساتھ
آرزو ہونے کا مذکور ہی کیا جب ہم کو
اپنے ہونے کا بھی دعویٰ نہ رہا آپ کے ساتھ
مارتی ہے تو جِلاتی بھی ہے تاثیرِ وفا
زہر تھی ہجر میں لیکن ہے شفا آپ کے ساتھ
یہ نہیں ہے کہ خدا سے نہیں ڈرتا راحیلؔ
بخدا بھول ہی جاتا ہے خدا آپ کے ساتھ