جس بات میں زندگی نہیں ہے
وہ بات ہے شاعری نہیں ہے
میں تھا میں ہوں رہوں گا بھی میں
باقی کبھی ہے کبھی نہیں ہے
سب حسن پہ مر رہے ہیں تیرے
تیرا ان میں کوئی نہیں ہے
ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
ان ہونی ان کہی نہیں ہے
سازش تو ہے زندگی بھی لیکن
سوچی سمجھی ہوئی نہیں ہے
دنیا والو تمھارے صدقے
دنیا اتنی بری نہیں ہے
راحیلؔ نبھاؤ وہ محبت
جو ہو تو گئی ہے کی نہیں ہے