اردو شاعری
تعارف
شاعری کیا ہے؟
شاعری کلام کی وہ صورت ہے جو بول چال سے زیادہ بلیغ ہو اور اس میں آہنگ پایا جائے۔ بول چال سے زیادہ بلیغ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ گفتگو میں ہم جو معانی ادا کرتے ہیں وہ کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ بیان ہو جائیں۔ آہنگ سے یہ مقصود ہے کہ شعر میں ایک مترنم اتار چڑھاؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے جو کلام کی عام صورتوں میں مفقود ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاعری الفاظ کا وہ استعمال ہے جس میں ایک طرف معانی کی وسعت ذہن کو تسخیر کرے تو دوسری جانب نغمگی کی تاثیر دل کو جکڑ لے۔ گویا ایک اچھا شعر بشر کے پورے وجود کا تجربہ ہے۔
مذہبی صحائف کی اکثریت شاعری یا اس سے ملتے جلتے اسلوبِ کلام پر مشتمل ہے۔ یہ حقیقت یہ نکتہ ہمارے ذہن نشین کروانے کے لیے کافی ہے کہ دنیا میں کلام کی کوئی صورت شاعری سے زیادہ پرتاثیر نہیں ہو سکتی۔ شاعری عربی الاصل لفظ ہے جس کا مادہ شعر ہے۔ شعر کے معانی پہچان اور شناسائی کے ہیں۔ شعور کا لفظ اسی سے نکلا ہے۔ اس سے مترشح ہوتا ہے کہ شاعری محض تخیلات کی آوارگی اور الفاظ کا جوڑ توڑ نہیں ہے بلکہ ایک ایسے شعور اور وقوف کا ابلاغ ہے جو عام لوگوں میں نہیں پایا جاتا۔ افلاطون نے شاعری کی مذمت کی ہے۔ اسی طرح قرآن بھی شعرا کے بارے میں بالعموم اچھے خیالات نہیں رکھتا۔ تاہم غائر مطالعے سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ شاعری یقیناً تہذیبِ انسانی کے لیے ایک غیرمعمولی اور بےنظیر نعمت ہے بشرطیکہ شاعر کو پیغمبر اور پیغمبر کو شاعر نہ سمجھ لیا جائے۔
اردو شاعری
اردو شاعری کے آغاز کے بارے میں تمام آرا اس سے مشروط ہیں کہ آپ اردو کسے سمجھتے ہیں۔ امیر خسروؔ سے لے کر قلی قطبؔ شاہ تک بہت سے لوگوں کے سروں پر اردو شاعری کے حوالے سے اولیت کے مختلف تاج ناقدین و محققین نے سجا رکھے ہیں۔ ہم سے کوئی پوچھے کہ میاں، تم جو اردو بولتے ہو اس کا پہلا شاعر کون تھا تو ہمارا جواب شاید داغؔ ہو گا۔
فارسی تہذیب اور شاعری کے ہندوستان میں شیوع کے بعد مسلمان اشرافیہ سے توقع نہیں کی جا سکتی تھی کہ ان کا ادب مقامی روایت کو درخورِ اعتنا سمجھے گا۔ نتیجتاً ہماری شاعری کویل کے مدھر گیتوں اور ساون کی مدھ ماتی رتوں کی بجائے گل و بلبل اور فصلِ بہار کے گرد گھومتی ہے۔ اب جب کہ ایسا ہو چکا ہے، بہت سے لوگ تاریخ کے پہیے کو الٹا چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا اس حوالے سے یہ خیال ہے کہ اس روایت میں ان گنت نسلیں گزار چکنے کے بعد اب اہلِ اردو کے اجتماعی ذوق کو انفرادی تحریکوں سے بدلنے کی سعی لاحاصل ہے۔ یہ روایت اب اردو والوں میں مستحکم ہو چکی ہے اور تاریخی و ثقافتی ہر دو لحاظ سے یہی اردو شاعری کی شناخت ہے۔ نیز وہ تمام معانی جو شاعرانہ مضامین کے کسی اور نظام میں ادا کرنے ممکن ہیں، اس میں ادا کیے جا سکتے ہیں اور کیے گئے ہیں۔
شعرِ راحیلؔ
اردو گاہ کا شعبۂ شاعری راحیلؔ فاروق کے کلام کے لیے مخصوص ہے۔ موصوف کی شاعری اردو کی کلاسیکی روایت سے تعلق نہیں تو نسبت ضرور رکھتی ہے۔ ذیل میں ان کی سخن آرائیوں میں سے چند متفرق چیزیں پیش کی گئی ہیں۔ آپ ان سے مطالعے کا آغاز کر سکتے ہیں۔
راحیلؔ فاروق
پنجاب (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر۔
اردو شاعری
راحیلؔ فاروق کی شاعری۔ غزلیات، رباعیات، آزاد، معریٰ اور پابند نظمیں، دوہے، قطعات۔۔۔ سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود!