جنوں نے تجھے ماورا کر دیا
نہ دیکھا، نہ سمجھا، خدا کر دیا
خموشی کی سل جس نے توڑی، سلام!
صدا کو تقدس عطا کر دیا
یہ جو عشق ہم نے کیا، دوستو
بھلا کر گئے یا برا کر دیا؟
کسی دوست کا قرض ہے زندگی
دیا اور طوفان اٹھا کر دیا
ازل سے ہے دستورِ عالم یہی
روا کہ دیا، نا روا کر دیا
متاعِ دل و جاں تھی راحیلؔ ہیچ
اُسی نے اِسے بے بہا کر دیا