(سچے عاشقوں سے معذرت کے ساتھ)
کلامِ دسمبر کی ایسی کی تیسی
اور اس کے سخن ور کی ایسی کی تیسی
دسمبر کے اندر کی ایسی کی تیسی
دسمبر کے باہر کی ایسی کی تیسی
دوبارہ یہ چخ چخ اگر میں نے سن لی
تو قندِ مکرر کی ایسی کی تیسی
اسی ماہ محبوبہ بھاگی سبھی کی
تمھارے مقدر کی ایسی کی تیسی
جو گرما میں حاضر ہو سرما میں چمپت
اس آوارہ دلبر کی ایسی کی تیسی
چلو گرمیوں میں تو برداشت کر لیں
دسمبر میں ٹرٹر کی ایسی کی تیسی
ق
دعا ہے بدل جائے محور زمیں کا
اس اب والے محور کی ایسی کی تیسی
ہر اک سال راحیلؔ *اپریل دو ہوں
دسمبر کے چکر کے ایسی کی تیسی
۱۲ دسمبر ۲۰۱۶ء
* اپریل مصنف کا ماہِ پیدائش ہے۔