حسن والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں
چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا ہم کلام ہو جائیں
حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی
احتراماً حرام ہو جائیں
خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں
اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں
ان کو سجدے تو کیا کریں راحیلؔ
تذکرے صبح و شام ہو جائیں