اے تو کہ تجھے کہاں نہ کھوجا
ہو جا اب تو نصیب ہو جا
یہ داغ یہ داغ آ کے دھو جا
ہم پر بھی کبھی اے ابر رو جا
غم خوار یہی ہے سب سے اچھا
غم سے اے دل لپٹ کے سو جا
مت خاک پہ ڈال اور بھی خاک
اس قبر میں کوئی بیج بو جا
سب تو ہی تو ہے میں کہاں ہوں
آ اور مرے ساتھ مجھ میں کھو جا
پہنچا ابھی تہہ کو کب ہے کمبخت
دل کو کچھ اور بھی ڈبو جا
یہ لوگ کہاں سمجھ سکیں گے
راحیلؔ اسی سے دکھ کہو جا
1 خیال ”اے تو کہ تجھے کہاں نہ کھوجا“ پر
سب تو ہی تو ہے میں کہاں ہوں
آ اور مرے ساتھ مجھ میں کھو جا
ماشاءاللہ ،
کیا زبردست شعر ہے ، زبردست راحیل بھائی ۔
بہت عمدہ غزل ، مزا آگیا ، سلامت رہیں ۔