اردو گاہ ایک برقی بیاض ہے جس کے زیادہ تر مندرجات اردو زبان و ادب کی کلاسیکی روایت سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمیں اہلِ زبان ہونے کا دعویٰ ہے نہ زبان دان ہونے کا زعم۔ مگر ایک چیز جسے محبت و مودت کہتے ہیں, اردو کے لیے ہمارے ہاں بدرجۂِ اتم موجود ہے۔ اردو گاہ اکیسویں صدی کے تناظر میں اسی جذبے کا ایک نیازمندانہ اظہار ہے۔
اپنے پسندیدہ موضوعات تلاش کیجیے
اردو گاہ ایک بغاوت ہے۔ ایک عام آدمی کی حیثیت سے بہت غور کرنے کے باوجود میں اپنے زمانے کے زیادہ تر ادبی، فکری اور مذہبی رویوں سے اتفاق نہیں کر سکا۔ میں نے تجرد اور تنہائی کو ادیبوں، شاعروں، دانش وروں اور عالموں کی منڈلیوں پر ترجیح دی ہے۔ اس تغافل کا ردِ عمل بھی تجاہل ہی ہو سکتا تھا سو ہے۔
اردو گاہ پر آپ بہت بار الٹی گنگا بہتی دیکھیں گے۔ اس جرم کی پاداش میں سیدھے لوگ اسے لائقِ اعتنا نہیں سمجھتے۔ مگر یہی وہ مقام ہے جہاں میں اپنی کمزور بغاوت کو ایک طاقت ور روایت کے آگے سجدہ کرتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ بدھ سے منٹو تک ہر اس مردود کی روایت۔۔۔ جس نے اپنے عہد کے مسلمات کو خواہ مخواہ مسلمات تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ ممکن ہے کہ یہ میری غلطی ہو۔ مگر جاننے سے پہلے ماننا زیادہ بڑی غلطی ہے۔ ہر چہ بادا باد!
آپ اس وقت دنیا کی پہلی ایسی ویب گاہ پر موجود ہیں جس کا پتا اردو ہی میں لکھا جاتا ہے۔ یعنی الف، رے، دال، واؤ ڈاٹ کام۔ اردو گاہ انٹرنیٹ پر اس لحاظ سے بھی ممتاز ہے کہ یہ اردو دنیا کا سب سے بڑا ذاتی بلاغ (بلاگ = Blog) ہے۔ اسے کئی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر شعبے کے روابط ایک مرکزی لائحہ (menu) کے ذریعے تمام صفحوں پر فراہم کر دیے گئے ہیں۔ آپ کے ذوق کی تسکین کے لیے یہاں شاعری، نثر، کہاوتیں، کلاسیکی ادب، تحت اللفظ قرأتیں، عروضی و لسانی مباحث اور بہت کچھ ایسا موجود ہے جو اور کہیں نہیں۔ امید ہے کہ یہ دورہ آپ کے لیے نہایت خوشگوار اور یادگار ثابت ہو گا۔
تشریف آوری کا بہت بہت شکریہ!
اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔