نئی بہار میں بلبل کے چہچہے ہوں گے
مگر یہ لالہ و گل تب کہاں رہے ہوں گے
جن آنسوؤں پہ مرے ساتھ بند باندھا تھا
حریمِ ناز کی خلوت میں جا بہے ہوں گے
یہ قہقہے جو خرد پر جنوں لگاتا ہے
خرد کا واحد اثاثہ یہ قہقہے ہوں گے
ملیں گے لوگ تو دکھ سکھ کی بات بھی ہو گی
جو سکھ اٹھائے نہ ہوں گے جو دکھ سہے ہوں گے
زبانِ حال سے چشمِ غزال نے راحیلؔ
کہے وہ شعر کہ کیا میرؔ نے کہے ہوں گے