ساغر کا تو نام چل رہا ہے
آنکھوں سے کام چل رہا ہے
جس تال پہ دل دھڑک رہے ہیں
اس تال پہ جام چل رہا ہے
گردش میں رہے پیالہ ساقی
دنیا کا نظام چل رہا ہے
کوثر تو نہیں ہے میکدہ شیخ
جب تک ہیں عوام چل رہا ہے
پینا نظر آ گیا ہے ان کو
جینا بھی حرام چل رہا ہے
کافر نہیں میکدے میں کوئی
خالص اسلام چل رہا ہے
ساقی نے اذان تک نہیں دی
میخانہ تمام چل رہا ہے
راحیلؔ جو چھپ کے پی رہا تھا
پی کر سرِ عام چل رہا ہے