Skip to content

جلوہ دکھلائے جو وہ اپنی خود آرائی کا

عزیزؔ لکھنوی

تحت اللفظ

جلوہ دکھلائے جو وہ اپنی خود آرائی کا
نور جل جائے ابھی چشمِ تماشائی کا

رنگ ہر پھول میں ہے حسن خود آرائی کا
چمنِ دہر ہے محضر تری یکتائی کا

اپنے مرکز کی طرف مائلِ پرواز تھا حسن
بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

اف ترے حسنِ جہاں سوز کی پر زور کشش
نور سب کھینچ لیا چشمِ تماشائی کا

دیکھ کر نظمِ دو عالم ہمیں کہنا ہی پڑا
یہ سلیقہ ہے کسے انجمن آرائی کا

گل جو گلزار میں ہیں گوش بر آواز عزیزؔ
مجھ سے بلبل نے لیا طرز یہ شیوائی کا

  • سپاٹیفائی
  • یوٹیوب
  • پوڈ کاسٹ
Prevپچھلی پیشکشکبھی بن سنور کے جو آ گئے تو بہارِ حسن دکھا گئے
اگلی پیشکشکچھ علاج ان کا بھی اے شیشہ گراں ہے کہ نہیںNext

تبصرہ کیجیے

اظہارِ خیال

لہجہ

صوتی ادب۔ اردو کی کلاسیک غزلیں، نظمیں اور نثر پارے راحیلؔ فاروق کی آواز میں سنیے۔ دل آویز نقاشی اور پس پردہ موسیقی کے ساتھ!

آپ کے لیے

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

ثاقبؔ لکھنوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

الطاف حسین حالیؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
لہجہ - اردو گاہ - ربط

بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نشاں کھلے

محسنؔ نقوی
  • تحت اللفظ
  • راحیلؔ فاروق
میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی

میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی

میر تقی میرؔ
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

بہت دنوں میں اک آوازِ آشنا آئی

رئیسؔ امروہوی
  • تحت اللفظ
  • غزل
  • راحیلؔ فاروق
ہمارا ساتھ دیجیے

اردو گاہ کے مندرجات لفظاً یا معناً اکثر کتب، جرائد، مقالات اور مضامین وغیرہ میں بلاحوالہ نقل کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی مراسلے کی اصلیت و اولیت کی بابت تردد کا شکار ہیں تو براہِ کرم اس کی تاریخِ اشاعت ملاحظہ فرمائیے۔ توثیق کے لیے web.archive.org سے بھی رجوع لایا جا سکتا ہے۔

© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں۔